31 دسمبر ، 2024
وزیراعظم شہبازشریف نے وفاقی وزرا اور چاروں صوبوں کے نمائندوں کی موجودگی میں پانچ سالہ قومی اقتصادی پروگرام" اُڑان پاکستان" کا اعلان کر دیا۔
افتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز ، گورنر کے پی سمیت چاروں صوبوں سے نمائندے شریک ہوئے، وزیراعظم کےہمراہ اسحاق ڈار، وزیرخزانہ محمداورنگزیب اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال بھی موجود تھے۔
تقریب میں اڑان پاکستان کے لوگو اور کتاب کی بھی رونمائی کی گئی۔
اڑان پاکستان تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ اُڑان پاکستان کا محور "برآمدات پر مبنی ترقی" ہے، معاشی استحکام آ گیا ہے، اب ہمیں گروتھ کے طرف جانا ہے، ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے ہمیں کاروبار دوست ماحول بنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کہ رونے دھونے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہے۔
ان کا کہناتھاکہ پالیسی ریٹ کو مزید کم ہونا چاہیے، میرا بس چلے تو ٹیکسوں کو کم کروں تاکہ ٹیکس چوری نہ ہو، ہمیں اہداف کے حصول کے لیے سیاسی ہم آہنگی چاہیے، پاکستان کا حال یہ ہے کہ اسلام آباد پر لشکر کشی ہو جاتی ہے، معیشت کا پہیہ رکنے سے ایک دن میں صرف 190 ارب کا نقصان ہوتا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جب انہوں نے میثاق معیشت کی بات کی تو حقارت سے ٹھکرا دی گئی، آج بھی میثاق معیشت کے لیے تیار ہیں، آخری 9 ماہ ہم نے بہت بڑے چیلنجز کا سامنا کیا، ہم میکرواکنامک استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، ہم نے اس معاشی کامیابی کے لیے خون پسینہ بہایا، ہم 2023 میں آئی ایم ایف سے معاہدےکی سرتوڑ کوشش کررہے تھے۔
ان کا مزید کہناتھا کہ نوازشریف اور اتحادیوں نے فیصلہ کیاکہ ہم اپنی سیاست کو قومی مفاد پرقربان کردیں گے، ہم نے فیصلہ کیا ریاست کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے، آئی ایم ایف کے پروگرام کو نہ ہونے کے لیے خطوط لکھے گئے تھے، یہ بات ریکارڈ کی ہے کہ خطوط میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف معاہدہ نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ اس سےبڑی زیادتی کیا ہوسکتی ہےلیکن مالک کو منظور تھاآئی ایم ایف پروگرام کی منظوری ہوئی۔