31 دسمبر ، 2024
میٹا کی جانب سے فیس بک اور انسٹا گرام کو آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کریکٹرز سے بھرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق میٹا کی جانب سے اے آئی کریکٹرز کو اس خیال سے فیس بک اور انسٹا گرام کا حصہ بنایا جا رہا ہے تاکہ انگیج منٹ بڑھ سکے۔
صارفین یہ اے آئی کردار میٹا کے اے آئی اسٹوڈیو میں جاکر تیار کرسکیں گے تاکہ آپ ان سے اسی طرح رابطہ کرسکیں جیسے حقیقی انسانوں سے ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں کرتے ہیں۔
میٹا کے جنریٹیو اے آئی شعبے کے نائب صدر کونر ہیز نے بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ یہ اے آئی کریکٹرز وقت کے ساتھ ہمارے پلیٹ فارمز پر موجود ہوں گے، بالکل اسی طرح جیسے ابھی صارفین کے اکاؤنٹس موجود ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان اے آئی کریکٹرز کی اپنی پروفائل پکچرز ہوں گی جبکہ وہ اے آئی پر مبنی مواد تیار کرکے شیئر کرسکیں گے۔
ویسے اے آئی کریکٹرز کوئی نیا فیچر نہیں بلکہ اے آئی اسٹوڈیو میں جاکر انہیں تیار کرنے کا آپشن کئی ماہ سے موجود ہے۔
کونر ہیز کے مطابق اب تک اے آئی اسٹوڈیو کے ذریعے لاکھوں اے آئی کریکٹرز تیار کیے جاچکے ہیں۔
مگر میٹا کا ماننا ہے کہ یہ تو ابھی آغاز ہے کیونکہ اے آئی اسٹوڈیو کو امریکا سے باہر دیگر ممالک میں متعارف کرایا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمپنی کی ترجیح ہے کہ اگلے 2 سال میں اے آئی ٹیکنالوجی کو زیادہ سوشل بنایا جائے۔
فرضی کرداروں کے ساتھ ساتھ اے آئی اسٹوڈیو میں فیس بک اور انسٹا گرام صارفین کو اپنی ذات کے اے آئی ورژن تیار کرنے کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے، جس سے ان کے فالوورز بات کرسکتے ہیں۔
ان اے آئی کرداروں سے صارفین کی پرائیویسی کو خطرہ لاحق ہوگا یا نہیں، یہ ابھی کہنا مشکل ہے۔
فنانشنل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے میٹا کی creator innovations ٹیم کی سابق سربراہ بیکی اون نے کہا کہ ٹھوس حفاظتی اقدامات کے بغیر اے آئی اکاؤنٹس سے گمراہ کن مواد پھیلنے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ اس سے صارفین کو فائدہ نہ ہو بلکہ یہ اے آئی کریکٹرز صارفین کی ساکھ کو تباہ کردیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'انسانی صارفین کے برعکس اے آئی کرداروں کو زندگی کے تجربات یا جذبات کا علم نہیں ہوتا'۔