01 جنوری ، 2025
کرم کے معاملے پر کوہاٹ گرینڈ جرگے میں فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کر دیے۔
کوہاٹ میں ضلع کرم کی صورتحال پر جاری گرینڈ جرگہ ختم ہوگیا ہے اور فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
معاہدے کے تحت نقصانات کا ازالہ کیا جائےگا اور بڑا اسلحہ حکومتی تحویل میں دیا جائےگا، فریقین کی جانب سے بنائےگئے مورچے ختم کیے جائیں گے۔
جرگہ رکن ملک ثواب خان نے تصدیق کی کہ امن معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں، فریقین کی جانب سے45 ،45 افراد نے دستخط کیے ہیں، فریقین 14نکات پر مشتمل معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں، معاہدے کے تحت فریقین کے درمیان سیز فائر کا فیصلہ ہوا ہے، فریقین مورچے ختم اور اسلحہ جمع کرائیں گے۔
جرگہ رکن کا کہنا تھا کہ راستےکھولنے اور قیام امن کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں کو حکومت کے حوالےکیا جائےگا، امن و امان کو یقینی بنانےکے لیے قانون نافذ کرنے والوں کے ساتھ مل کرکام کیا جائےگا۔
جیو نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے جرگہ رکن ملک ثواب خان کا کہنا تھا کہ سڑکیں کھولنے سے متعلق حکومت فیصلہ کرےگی، کرم میں حالات معمول پر آنے میں کچھ وقت لگے گا،ایک دو مہینے میں حالات بہتر ہوجائیں گے۔
ملک ثواب خان کا کہنا تھا کہ اہل تشیع کی جانب سےانجمن حسینیہ کی سربراہی میں ارکان نے معاہدے پر دستخط کیے جب کہ اہل سنت کی جانب سےانجمن فاروقیہ کی سربراہی میں ارکان نے دستخط کیے۔
جرگہ اراکین ملک ثواب خان اور ملک لائق اورکزئی نے اپیل کی ہےکہ امن معاہدے پر دستخط کے بعد دھرنے ختم کردیے جائیں۔
فریقین کے مابین معاہدےکا مسودہ جیونیوز کو موصول ہوگیا ہے جس کے مطابق مری معاہدہ 2008 برقرار رہےگا۔ حکومت سرکاری روڈ پر خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لےگی۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے پرعلاقےکے لوگ اپنی بےگناہی ثابت کریں گے۔
معاہدے کے مطابق کسی شرپسندکوپناہ دینےکی صورت میں متعلقہ شخص مجرم تصورکیا جائےگا۔ روڈکی حفاظت کے لیے اپیکس کمیٹی کےفیصلوں کو عملی جامہ پہنایا جائےگا۔ معاہدہ مری کے مطابق ضلع کرم کے بےدخل خاندانوں کو اپنے اپنے علاقوں میں آباد کیا جائےگا۔
امن معاہدے میں طے ہوا ہےکہ ضلع کرم میں قیام امن کے لیےکوئی بھی اپنے مابین لڑائی کو مذہبی رنگ نہیں دےگا۔کالعدم تنظمیوں کےکام کرنے اور دفاتر کھولنے پر پابندی ہوگی۔ آمدورفت کے تمام راستوں پر کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ جن علاقوں سے بجلی، ٹیلیفون یاکیبل گزرچکے ہیں یا مزیدگزارے جائیں گے ان پرپابندی نہیں ہوگی۔ نئے روڈ کی ضرورت پڑی اورکوئی رکاوٹ پیش آئی تو فریقین مکمل تعاون کریں گے۔
امن معاہدے کے مطابق کسی بھی علاقے میں ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا تو فریقین قانون ہاتھ میں نہیں لیں گے۔ اگر دو گاؤں میں تنازع پیدا ہوا تو ہمسایہ گاؤں کی امن کمیٹی تصفیہ کرےگی۔ تخریب کاری میں ملوث افراد کی جلد از جلد گرفتاری ضلعی پولیس اور ریاستی ادارے کریں گے۔ تخریب کاری میں ملوث افراد کی گرفتاری میں مسلک یا قبیلہ کوئی رکاوٹ نہیں ڈالےگا۔
امن معاہدے میں طے ہوا ہےکہ نئے بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہوگی اور پہلے سے موجود بنکرز ایک ماہ کے اندر ختم کیے جائیں گے۔ بنکرز ختم کرنےکے بعد جو فریق لشکر کشی کرےگا اسے دہشت گرد قرار دیا جائےگا۔ اگر علاقہ مشران فریقین کے درمیان کسی مسئلےکا تصفیہ نہ کرسکے تو کرم گرینڈ امن جرگہ فیصلہ کرےگا۔ فریقین میں فائر بندی دائمی ہوگی، فریقین بھاری اسلحہ حکومت کے پاس جمع کرائیں گے۔