04 جنوری ، 2025
ویسے تو خزانہ کی تلاش ہر فرد کا خواب ہوتی ہے مگر اس کی تعبیر بہت کم لوگوں کو ملتی ہے۔
مگر اسکاٹ لینڈ میں ایک عام شخص نے حقیقت میں 'خزانہ' تلاش کرلیا۔
جو فٹزپیٹرک نے ایک کھنڈر ہو جانے والی عمارت کے مرکز میں سطح زمین سے 2 فٹ گہرائی میں کھدائی کر رہے تھے۔
اس دوران ان کی کدال کسی چیز سے ٹکرائی اسے باہر نکالا گیا تو وہ ایک نیزے کا اوپری دھاتی حصہ تھا جو صدیوں پرانا تھا۔
کانسی سے بنی اس دھاتی حصے کو لکڑی کے ڈنڈے کے آخر میں فٹ کیا جاتا ہے۔
یہ نایاب چیز سیکڑوں برسوں سے زمین میں دفن تھی اور اسے 2024 میں اسکاٹ میں آثار قدیمہ کے شعبے میں ہونے والے ایک اہم ترین دریافت قرار دیا گیا۔
جو فٹزپیٹرک نے کہا کہ 'اسے دیکھ کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے، یہ بہت خاص لمحہ تھا'۔
انہیں ہمیشہ سے تاریخ میں دلچسپی رہی ہے اور وہ اکثر East Lomond نامی پہاڑی قلعے میں لوگوں کے ساتھ مل کر کھدائی کرتے رہتے ہیں۔
جب انہوں نے نیزے کا وہ حصہ دریافت کیا تو وہ Aberdeen یونیورسٹی کے آثار قدیمہ کے شعبے کے سربراہ پروفیسر گورڈن نوبل کے برابر میں کھدائی کر رہے تھے۔
جو فٹزپیٹرک نے بتایا کہ 'اس دریافت کے بعد ہم نے ایک دوسرے کو دیکھا, ہم دونوں کے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے تھے اور ہم دونوں احمق نظر آ رہے تھے'۔
اس نوادر کو جولائی 2024 میں دریافت کیا گیا تھا اور اس مہم میں عام افراد اور Aberdeen یونیورسٹی کے طالبعلموں نے شرکت کی تھی۔
اس کھدائی کا مقصد دوسری یا تیسری صدی عیسوی سے سنہ 700 تک کے گمشدہ بستیوں کے آثار دریافت کرنا تھا۔
جو فٹزپیٹرک نے بتایا کہ 'متعدد ریٹائر افراد خود کو فٹ رکھنے کے لیے اس طرح کی مہمات کا حصہ بنتے ہیں، مگر جوان افراد بھی ہمارے ساتھ کام کرتے ہیں جبکہ میڈیا کو بھی اس طرح کے پروگرامز پرکشش محسوس ہوتے ہیں'۔
پروفیسر گورڈن نے بتایا کہ اس نایاب دریافت نے ٹیم کے مورال کو بلند کیا اور رضاکاروں کو یہ سمجھنے میں مدد ملی کہ آخر ہم اس طرح کی کھدائی کیوں کر رہے ہیں۔