امریکا میں مقیم ڈیجیٹل حقوق کے کارکن اور قانونی ماہر وویک کرشنا مورتی نے واضح کیا کہ اگر کوئی شہری انٹرنیٹ پر موجود مواد ہٹانا چاہتا ہے تو اسے پہلے عدالت سے حکم لینا ہوگا
10 جنوری ، 2025
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (P@SHA) کے چیئرمین نے حکومت پاکستان کے فائر وال نصب کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکا میں بھی ایسا ہی نظام موجود ہے جہاں اگر کوئی ”غیر قانونی مواد“ آن لائن شیئر کرے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے 10 منٹ کے اندر پہنچ جاتے ہیں۔
دعوی غلط ہے۔
جیو نیوز کی ویب سائٹ پر 3 دسمبر کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پاشا کے چیئرمین سجاد مصطفیٰ سید نے حکومت کے نگرانی کے لیے متنازع فائر وال نصب کرنے کے منصوبے پر بات کی۔ سجاد مصطفیٰ سید نے کہا کہ سرویلینس سسٹم، بشمول فائر وال، کئی ممالک میں موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ”امریکا میں اگر کوئی غیر قانونی مواد شیئر کرے تو سکیورٹی اہلکار دس منٹ کے اندر دروازہ پر آجاتے ہیں۔“
امریکا میں مقیم ڈیجیٹل رائٹس ایکٹوسٹ اور قانونی ماہر نے تصدیق کی کہ امریکا میں ایسا کوئی نظام موجود نہیں جو انفرادی آن لائن سرگرمیوں کی رئیل ٹائم میں نگرانی کر سکے یا فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی کو متحرک کرے۔
یونیورسٹی آف کولوراڈو (University of Colorado) لا اسکول کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور سیموئلسن-گلوشکو (Samuelson-Glushko) ٹیکنالوجی لا اینڈ پالیسی کلینک کے ڈائریکٹر وویک کرشنامورتی نے ڈان نیوز انگلش کے ایک انٹرویو میں سجاد مصطفیٰ سید کے دعویٰ کی مخالفت کی۔
وویک کرشنامورتی نے اس دعویٰ کو ”سراسر جھوٹ اور مضحکہ خیز“ قرار دیا۔
وویک کرشنا مورتی نے امریکا میں آن لائن مواد کو ریگولیٹ کرنے کے طریقہ کار کو وضاحت سے بیان کیا اور بتایا کہ First Amendment کے تحت مضبوط آئینی تحفظات کی وجہ سے بہت محدود قسم کے آن لائن مواد کو کنٹرول یا ریگولیٹ کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا میں عام طور پر جو مواد ریگولیٹ کیا جاتا ہے اس میں انتہائی فحش مواد، ایسا مواد جو فوری غیر قانونی کارروائی پر اکساتا ہو، انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کی خلاف ورزیاں، ہتک عزت اور پرائیویسی کی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔
ڈیجیٹل ایکسپرٹ نے سجاد مصطفیٰ سید کے دعوے کو ”غلط“ قرار دیتے ہوئے کہا: ”[سجاد مصطفیٰ سید کا] بیان اس بات کو فرض کرتا ہے کہ کوئی وسیع نگرانی کا نظام موجود ہے جہاں پولیس یہ جان سکتی ہے کہ کسی نے 10منٹ کے اندر کچھ غلط کیا اور ان کے دروازے پر پہنچ جائے۔ یہ بالکل غیر معقول بات ہے۔“
وویک کرشنا مورتی نے نشاندہی کی کہ اگر کوئی نجی فریق کسی مواد کو ہٹانا چاہے تو انہیں پہلے عدالت کا حکم حاصل کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ”امریکا میں قانونی عمل کا ایک مضبوط درجہ موجود ہے اور ایسا کوئی مانیٹرنگ سسٹم نہیں ہے جس کے ذریعے قانون نافذ کرنے والے دس منٹ میں پہنچ جائیں۔“
فیصلہ: چیئرمین P@SHAکے دعوے کے برعکس امریکa میں کوئی ایسا رئیل ٹائم میں نگرانی کا نظام موجود نہیں جو آن لائن سرگرمیوں پر فوری پولیس کارروائی کو متحرک کر سکے۔ اگرچہ اظہار رائے کی آزادی کے تحفظ کے لیے مضبوط قانونی نظام موجود ہیں۔
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔ اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔