15 جنوری ، 2025
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک تصویر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پنجاب کے ضلع خوشاب کےشہر جوہر آباد کے بازاروں میں جعلی انڈے فروخت ہو رہے ہیں اور یہ انڈے سنگین صحت کے مسائل، بشمول کینسر، کا سبب بن رہے ہیں۔
اس دعوے نے آن لائن صارفین میں بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیلا دیا ہےاور صوبے میں انڈوں کی فروخت کے حوالے سے خدشات کو جنم دیا ہے۔
دعویٰ غلط ہے۔
15 دسمبر کو ایک فیس بک صارف نے انڈوں کی تصاویر کے ساتھ ایک طویل پیغام پوسٹ کیا، جس میں الزام لگایا گیا: ”جوہرآباد میں جعلی انڈوں کی بھرمار ہے“۔ پوسٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ یہ ”جعلی انڈے“ کینسر کا سبب بن رہے ہیں، یہ دعویٰ تیزی سے وائرل ہو گیا، جسے 200 سے زائد بار شیئر کیا جا چکا ہے۔
دیگر فیس بک صارفین نے بھی اس پوسٹ کو شیئر کیا، جس سے اس کے پھیلاؤ میں مزید اضافہ ہوا۔
حوالہ کے لیے، یہ پوسٹ یہاں دیکھی جا سکتی ہے:
یہ دعویٰ کئی فیس بک صارفین نے بھی پوسٹ کیا، جو یہاں، یہاں اور یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ خوشاب میں جعلی انڈے گاہکوں کو فروخت کیے جارہے ہیں۔ مزید یہ کہ، آن لائن گردش کرنے والی تصویر درحقیقت چین میں فروخت ہونے والے کھلونا انڈوں کی ہے۔
ضلع خوشاب میں پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ایک انتظامی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”میں نے بھی یہ پوسٹ دیکھی ہے لیکن یہ جھوٹ ہے۔“ انہوں نے مزید کہا ”میں نے خود بھی اسے چیک کیا اور اسپیشل برانچ سے بھی تحقیقات کروائیں لیکن ہمیں جوہرآباد میں جعلی انڈے فروخت ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔“
افسر نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اس شخص سے رابطہ کیا جس نے ابتدائی طور پر یہ پوسٹ شیئر کی تھی، لیکن وہ مزید تفصیلات فراہم کرنے یا دعوے کے ماخذ کی تصدیق کرنے میں ناکام رہا۔
اس کے علاوہ، جیو فیکٹ چیک کی جانب سے کی گئی ریورس امیج سرچ سے یہ انکشاف ہوا کہ شیئر کی جانے والی جعلی انڈوں کی تصویر پاکستان کی نہیں ہے۔
درحقیقت، یہ تصویر چین کی ہے، جہاں اسے سب سے پہلے 2017 میں میڈیا تنظیم سوہو (Sohu) نے شائع کیا تھا۔ یہ تصویر دراصل بچوں کے لیے بنائے گئے کھلونا انڈوں کی ہے، نہ کہ کھانے کے لیے تیار کیے گئے جعلی یا مصنوعی انڈوں کی۔
سوہو کے اس آرٹیکل کا لنک جس میں اس دعوے کو جھوٹا قرار دیا گیا ہے، یہاں پڑھا جا سکتا ہے:
فیصلہ: صوبہ پنجاب کے شہر جوہرآباد میں جعلی انڈے صحت کے مسائل کا باعث بننے کے دعوے جھوٹے ہیں۔ جو تصویر گردش کر رہی ہے، وہ حقیقی انڈوں یا کسی صحت کے خطرے سے متعلق نہیں ہے اور مارکیٹ میں جعلی انڈوں کے بارے میں کیے جانے والے الزامات کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔
اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔