18 جنوری ، 2025
یونان اور مراکش کشتی حادثات کے بعد ایف آئی اے کے 20 اہلکاروں کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق اہلکاروں نےکشتی حادثےکے متاثرین کی ائیرپورٹ پر کلیئرنس کی تھی۔
ایف آئی اے کے مطابق فیصل آباد ائیرپورٹ پر تعینات 8 اہلکاروں کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، تحقیقات کی زد میں آنے والے 6 اہلکار کراچی ائیرپورٹ پر تعینات ہیں، لاہور ائیرپورٹ پر تعینات 6اہلکاروں کے خلاف بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق ترکیہ اور لیبیا کے بعد موریطانیہ انسانی اسمگلنگ کا تیسرا اور نیا روٹ ہے، انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ نے مارچ 2024 میں موریطانیہ میں ڈیرے جمائے، موریطانیہ میں پہلے سیف ہاؤس بنے، جون میں لوگوں کو لے جانےکا کام شروع ہوا۔
ایف آئی کا کہنا ہےکہ پاکستان سے ہوائی راستوں سے لوگوں کو سینیگال اور پھر زمینی راستوں سے موریطانیہ لے جایا گیا، موریطانیہ سے سمندری راستے سے مراکش اور پھر اسپین کا ایک جزیرہ کشتی کی منزل تھا۔
ایف آئی اےکے مطابق یونان کشتی حادثےکا مرکزی کردار قمرالزمان بھی موریطانیہ پہنچا ہوا ہے، یونان کشتی حادثے کے بعد افضل ججہ لیبیا سے فرار ہوا تھا، جولائی 2023 کے حادثے میں کئی ملوث اسمگلرز بھی موریطانیہ شفٹ ہوئے ہیں۔
ایف آئی اے کا کہنا ہےکہ موریطانیہ کے سیف ہاؤسز میں ابھی کئی پاکستانی موجود ہیں، موریطانیہ میں موجود باقی پاکستانی بھی مراکش روٹ سے اسپین پہنچنا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ جمعرات کو افریقی ملک موریطانیہ سے غیرقانونی طور پر اسپین جانے والوں کی کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔
خبر ایجنسی کے مطابق 86 تارکین وطن کی کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی، کشتی میں کل 66 پاکستانی سوار تھے تاہم کشتی حادثے میں 36 افرادکو بچالیا گیا ہے۔
کشتی حادثے میں جاں بحق 44 پاکستانیوں میں سے 12 نوجوان گجرات کے رہائشی تھے، اس کے علاوہ سیالکوٹ اور منڈی بہاؤالدین کے افراد بھی کشتی میں موجود تھے۔