26 جنوری ، 2025
حماس کے فوجی ترجمان ابو عبیدہ نے کہا تھا تم غزہ کا ایک ایک پتھر بھی اٹھاکر دیکھ لو، تمھارے قیدی صرف مذاکرات کی میز پر ہی ملیں گے۔
یہ بات سچ نکلی اور حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے مرحلے میں چار اسرائیلی خواتین فوجیوں کو رہا کیا ہے، اس موقع پر منعقدہ تقریب کے ہر منظر کے ذریعے حماس نے دنیا اور اپنے دشمن کو ایک پیغام دیا ہے۔
حماس کی قید سے آزاد کی گئیں اسرائیلی خواتین فوجیوں کی تقریب کے لیے باقاعدہ اسٹیج، غزہ سٹی میں واقع پارلیمنٹ بلڈنگ کے سامنے بنایا گیا، وہی عمارت جس پر قبضہ کرکے اسرائیلی فوج نے اپنی نام نہاد جیت کی خوشیاں منائی تھیں لیکن آج اسی مقام پر غزہ والوں نے فتح کے شادیانے بجائے۔
اسٹیج پر انگریزی،عربی اور عبرانی میں حماس کے پیغامات درج تھے جنہیں دنیا بھر میں دیکھا گیا۔
القسام اور القدس فورس کے جنگجو جوان پچھلی بار کی طرح فوجی وردیوں میں تھے، تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ کسی تقریر کے بغیر یہاں کا ہر منظر اسرائیل کے لیے ایک پیغام تھا۔
اسٹیج کے پیچھےبینرز پر انگریزی اور عربی میں تحریر تھا " مظلوموں کی نازی صہیونیوں پر فتح"، اسٹیج کے آگے لگے بینر پر اسرائیلی فوج کے ان تمام یونٹس کے لوگو تھے جنھوں نے غزہ کی تباہی میں حصہ لیا اور مار کھائی۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فوج کی ایلیٹ انٹیلیجنس ایجنسی یونٹ 8200 اور شین بیٹ کے لوگو بھی موجود تھے، جو اسرائیلیوں پر واضح کر رہے تھے کہ بے پناہ وسائل کے باوجود تم عسکری، سیاسی، جاسوسی اور میڈیا کے محاذ پر ہم سے شکست کھا گئے۔
ہشاش بشاش چہرے لیے اسرائیلی فوج کی قیدی خواتین اپنی فوجی وردیوں میں تھیں، اسٹیج پر کھڑے چار جوانوں کے ہاتھوں میں وہی خاص رائفلیں تھیں جو بڑی تعداد میں اسرائیلی ایلیٹ فورس سے چھینی گئیں۔
اس منظر کا پیغام تھا کہ ہمارے چٹان جیسے صبر اور پہاڑ جیسے عزم و ہمت نے بلاآخر فتح پائی ہے۔