04 فروری ، 2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور دنیا کی امیر ترین شخصیت ایلون مسک کے بڑھتے اختیارات سے امریکی بیوروکریسی پریشانی کا شکار ہے۔
ٹرمپ کے حلف لیتے ہی ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شنسی (DOGE) کے سربراہ ایلون مسک کی جانب سے چند دنوں میں امریکی سرکاری اداروں میں جارحانہ مداخلت اور بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی خبریں سامنے آئیں۔
امریکی اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح ایلون مسک اپنا اثرو رسوخ استعمال کررہے ہیں اور اسے مزید بڑھا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کے حلف لینے کے بعد صرف 2 ہفتوں میں ہی بطور ایفیشنسی ڈپارٹمنٹ سربراہ مسک نے نہ صرف حساس مالیاتی ڈیٹا سسٹم تک رسائی حاصل کی بلکہ اس دوران متعلقہ حکام اور قائم کردہ پروٹوکولز کو بھی نظر انداز کیا۔
امریکی اخبار نے لکھا کہ ٹرمپ کی جانب سے اختیار ہونے کی وجہ سے ایلون مسک خود مختاری کے ساتھ اپنا کام کررہے ہیں اور اس دوران وہ اکثر بیوروکریٹک چینلز کو بھی نظر انداز کردیتے ہیں جبکہ وسیع مالی مفادات اور چین کے ساتھ بھی مسک کے کاروباری تعلقات مفادات کے ٹکراؤ جیسی صورتحال کو جنم دیتے ہیں۔
امریکی اخبار کے مطابق ایلون مسک کے حکومت سے بہت سے مالی مفادات ہیں، ان کے ایک نجی شخص کی حیثیت سے کیے جانے والے کام جن میں بہت سے اداروں کی اور جاری پروگرامز جیسے کے یو ایس ایڈ (USAID) کی بندش شامل ہیں یہ سب طاقت کے غیر معمولی استعمال کی علامت ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کی ایفیشنسی ڈپارٹمنٹ ٹیم نے بہت سے اہم حکومتی امور انجام دینے والے اداروں کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے جب کہ مسک حکومتی عہدوں پر اہم تقرریوں پر بھی اثر انداز ہورہے ہیں، وہ ٹرائے مینک کی بطور ائیر فورس سیکرٹری تقرری کی وکالت کرنے میں بھی کامیاب رہے۔
رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کی بطور ایفیشنسی ڈپارٹمنٹ اتھارٹی (قانونی حیثیت) کو چلینج کرنے کے لیے اب تک 4 مقدمات امریکی عدالتوں میں دائر کیے گئے جن میں وفاقی قوانین کی خلاف ورزی اور کانگریس کے اختیارات سے تجاوز کا الزام لگایا گیا ہے۔
امریکی اخبار نے لکھا کہ ٹرمپ کی حکومت میں شامل ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایلون مسک ایسی وسیع خود مختاری سے کام کررہے ہیں جو کسی اور کے پاس نہیں۔
عہدیدار نے مزید بتایا کہ ایلون مسک اپنی مختلف کمپنیوں کے ملازمین پر مشتمل ایک ٹیم کے ساتھ کام رہے ہیں، اپنے اسٹاف سمیت وہ وائٹ ہاؤس سے کچھ دور قائم بلاک میں فیڈرل پرسنل آفس میں منتقل ہوگئے ہیں تاکہ وہ رات دیر تک کام کرسکیں اور ضرورت پڑنے پر وہیں سو جائیں۔