Time 05 فروری ، 2025
دنیا

امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان پر دنیا بھر کی مذمت

امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان پر دنیا بھر کی مذمت
فوٹو: فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصور فلسطینی علاقے غزہ پر قبضے کے بیان کی مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ، چین، روس اور یورپی ممالک سمیت دنیا بھر سے مذمت سامنے آئی ہے۔

سعودی وزارت خارجہ نے ٹرمپ کے بیان پر دو ٹوک مؤقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا،  فلسطینی عوام کے قانونی حقوق کو ضرر پہنچانے کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ولی عہد محمد بن سلمان سعودی مؤقف کی مضبوط اور غیر متزلزل حمایت کرتے ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ پر قبضہ کرنے کے بیان پر ایران کا کہنا ہے کہ ایران غزہ سے فلسطینیوں کی کسی بھی طرح کی بےدخلی کو مسترد کرتاہے۔

اردن کے شاہ عبداللہ نے زمین کے الحاق اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی کوشش کو مسترد کردیا ہے جبکہ مصر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو بےدخل کیے بغیر غزہ کی بحالی کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔ 

حماس نے بھی ٹرمپ کے بیان کو مضحکہ خیز اور غیر معقول قرار دیا ہے، ترجمان حماس خالد قدومی نے کہا کہ ٹرمپ کی مداخلت اور دباؤ قبول نہیں کریں گے۔

افغانستان کی طالبان حکومت نے بھی صدر ٹرمپ کے منصوبے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ فلسطین کا اٹوٹ انگ ہے۔

چین روس اور یورپی ممالک کی بھی مذمت

چین نے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ جنگ کے بعد حکمرانی کا بنیادی اصول فلسطین پر فلسطینیوں کی حکمرانی ہے۔

 برطانیہ کی جانب سے بھی دو ریاستی حل پر زور دیا گیا ہے، برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو گھر واپسی اور غزہ کی تعمیر نو کی اجازت ہونی چاہیے۔

روس نے بھی مسئلہ فلسطین کا واحد حل دو ریاستوں کے قیام کو قرار دیا ہے جبکہ  فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ پر کسی تیسرے فریق کا کنٹرول نہیں ہونا چاہیے۔

جرمنی کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کی بےدخلی سے مزید مصائب اور نفرتیں بڑھنے کے خدشے کا اظہار کیا گیا ہے، جرمن وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس کی طرح غزہ بھی فلسطینیوں کا ہے، فلسطینیوں کو ایک طرف کر کے کوئی حل ممکن نہیں۔

آسٹریلوی وزیراعظم نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے اعلان سے دھچکا لگا، ترکیے نے بھی غزہ پر قبضے کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ انسانی حقوق دفتر کی جانب سے بھی ٹرمپ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ غزہ کی تعمیر نو مکمل بین الاقوامی انسانی حقوق اور قوانین کے ساتھ ہونی چاہیے۔

امریکی ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی  نے کہا ہے کہ غزہ پر امریکی حملہ ہزاروں امریکی فوجیوں کے قتل اور مشرقِ وسطیٰ میں کئی دہائیوں کی جنگ کی وجہ بنے گا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی پر طویل عرصے تک قبضہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کرلے گا، ہم اس کے مالک ہوں گے، جس کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں، ہم غزہ کو ترقی دیں گے، علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے ، شہریوں کو بسائیں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے منصوبے کے تحت اردن اور مصر کے رہنما جگہ فراہم کریں گے۔ مشرق وسطیٰ کے دیگر رہنماؤں سےبات ہوئی، انہیں فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے کا آئیڈیا پسند آیا۔

مزید خبریں :