پاکستان نے نومبر 2023 میں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تنقیدکیے جانےکے باوجود غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنا شروع کیا
06 فروری ، 2025
سوشل میڈیا پرگردش کرنے والے ایک نوٹیفکیشن میں دعویٰ کیا گیا ہےکہ پاکستانی حکومت اسلام آباد اور راولپنڈی کے جڑواں شہروں سے تمام غیر قانونی اور قانونی طور پر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو مرحلہ وار افغانستان واپس بھیجنے کی منصوبہ بندی تیار کرلی ہے۔
نوٹیفکیشن سامنے آنے کے بعد سے کئی آن لائن صارفین کی جانب سے اس نوٹیفکیشن کے اصلی ہونے کے حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔
یہ نوٹیفکیشن اصلی ہے اور وزیرِاعظم آفس کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔
29 جنوری 2025 کو وزیرِاعظم آفس اسلام آباد کی جانب سے جاری ہونے والے ایک مبینہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہےکہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی ہدایات پر افغان شہریوں کی ”نقل مکانی“ کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جائیں گے۔
پہلے مرحلے میں افغان سٹیزن کارڈ (ACC) رکھنے والے مہاجرین کو اسلام آباد اور راولپنڈی سے فوری طور پر منتقل کرکے افغانستان واپس بھیجا جائےگا۔
دوسرے مرحلے میں پروف آف رجسٹریشن (PoR) کارڈ رکھنے والے افغان مہاجرین کو اسلام آباد اور راولپنڈی سے منتقل کیا جائےگا۔ ان کی منتقلی علیحدہ طریقے سےکی جائےگی کیونکہ کابینہ کے فیصلے کے مطابق انہیں 30 جون 2025 تک پاکستان میں قیام کی اجازت دی گئی ہے۔
جبکہ کسی تیسرے ملک جانے والے افغان شہریوں کو بھی 31 مارچ 2025 تک اسلام آباد اور راولپنڈی سے منتقل کیا جائے گا۔ وزارت خارجہ ان کی منتقلی کے لیے غیر ملکی مشنز کے ساتھ رابطہ کرے گی اور اگر اس میں کامیابی نہ ہوئی تو انہیں بھی افغانستان واپس بھیج دیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ ایک بار مہاجرین کو deport کرنے کے بعد یہ کوشش کی جائے گی کہ وہ پاکستان واپس نہ آئیں۔ واپس بھیجنے کے منصوبے کے بارے میں کوئی اعلان نہیں کیا جائےگا اور اس پر عملدرآمد کی نگرانی انٹیلی جنس ایجنسیز کریں گی۔
مبینہ نوٹیفکیشن وزارت داخلہ، وزارت خارجہ اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (ISI) کے ڈائریکٹر جنرل کو بھیجا گیا ہے۔
اس معاملے سے متعلق معلومات رکھنے والے دو سرکاری حکام نے نوٹیفکیشن کے اصل ہونےکی تصدیق کی ہے۔
وزیر داخلہ کے ترجمان وسیم اکرم نے جیو فیکٹ چیک کو فون پر تصدیق کی کہ خط اصلی ہے، جبکہ وزیرِاعظم آفس (پبلک) کے پریس ونگ کے سربراہ محمد ارشد منیر نے بھی خط کے اصل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا: ”خط اصلی ہے۔“
تاہم، وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کا جیو فیکٹ چیک سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ اپنے ادارے کی پالیسی کے مطابق ”لیک شدہ دستاویزات“ پر تبصرہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان مہاجرین کی ملک بدری کے حوالے سے سوالات کےجواب اس ہفتے کے آخر میں ہونے والی پریس بریفنگ میں دیں گے۔
پس منظر: پاکستان نے نومبر 2023 میں غیر قانونی افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنا شروع کیا، حالانکہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے مہاجرین کی جبری بے دخلی پر اعتراضات اور تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین کے کمشنریٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً 38 لاکھ افغان باشندے مقیم ہیں، جن میں سے 13 لاکھ 40 ہزار کے پاس پی PoR کارڈز اور 6 لاکھ 90 ہزار کے پاس ACC کارڈز ہیں۔ باقی مہاجرین کے پاس کوئی باضابطہ دستاویزات موجود نہیں۔
پی او آر کارڈز 2007 میں حکومت پاکستان نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ذریعے جاری کیے تھے، جبکہ اے سی سی کارڈز 2017 میں متعارف کروائے گئے۔
فیصلہ: یہ نوٹیفکیشن مستند ہے، جس کی تصدیق وزارت داخلہ اور وزیراعظم آفس کے حکام نے کی ہے۔
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔ اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔