09 فروری ، 2025
وزرات خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن پاکستان میں ججوں کی تقرری اور عدلیہ کی آزادی کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں اور مشن الیکشن کمیشن اور وزارت قانون و انصاف سے بھی مشاورت کرے گا۔
وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف مشن کی پاکستان آمد پر وضاحتی بیان میں کہا کہ آئی ایم ایف طویل عرصے سے پاکستان کو رہنمائی اور تکنیکی امداد فراہم کرتا رہا ہے اور آئی ایم ایف کی رہنمائی و مدد سے بہتر طرز حکمرانی، شفافیت اور احتساب کے فروغ میں مدد ملی، آئی ایم ایف نے میکرو اکنامک عدم توازن کو درست کرنے میں مختلف ملکوں کی حوصلہ افزائی کی۔
وزارت خزانہ کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف نے پائیدار معاشی ترقی کےلیے تجارت اور مارکیٹ اصلاحات کے نفاذ میں مدد فراہم کی اور پائیدار ترقی کےلیے وسیع تر ادارہ جاتی اصلاحات پر زور دیا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کے نزدیک معیشتوں کی خوشحالی کےلیے گڈ گورننس، بدعنوانی سے نمٹنا لازمی عناصر ہیں اور سرکاری شعبے کی کارکردگی اور بدعنوانی سے نمٹنا پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں، آئی ایم ایف نے 1997 میں معاشی گورننس کے حوالے سے رہنما پالیسی پر عمل درآمد شروع کیا۔
وزارت خزانہ نے بتایاکہ آئی ایم ایف نے 2018 میں گورننس میں شراکت کو مزید بہتر بنانے کےلیے نیا فریم ورک اپنایا جس کے تحت رکن ممالک کے ساتھ منظم، مؤثر اور غیر جانبدرانہ شراکت کی جاتی ہے، آئی ایم ایف کے تحت 10 تجزیاتی رپورٹس پر کام جاری ہے اور کئی پر غور ہو رہا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹرکچرل بینچ مارک تشکیل دیا ہے، اس بنچ مارک کا مقصد اصلاحاتی استعداد کار بڑھانے کےلیے آئی ایم ایف کی تکنیکی امداد کا حصول ہے، حکومت گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسٹک اسیسمنٹ کرے گی اورآگے چل کر ترجیح بنیادوں پر ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی نشاندہی کی جائے گی، گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ رپورٹ باقاعدہ شائع کی جائے گی۔
وزارت خزانہ نے تصدیق کی کہ آئی ایم ایف کا 3 رکنی وفد گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہا ہے، یہ مشن ریاست کے 6 کلیدی شعبوں میں کرپشن کمزوریوں کا جائزہ لے گا جن میں مالیاتی گورننس، سینٹرل بینک گورننس اینڈ آپریشنز شامل ہیں، ان شعبوں میں فسکل سیکٹر نگرانی، مارکیٹ ریگولیشن، قانون کی حکمرانی بھی شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف مشن فنانس ڈویژن، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، آڈیٹر جنرل آف پاکستان، ایس ای سی پی، الیکشن کمیشن اور وزارت قانون و انصاف کے ساتھ مشاورت کرے گا۔
وزارت خزانہ کے مطابق گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ رپورٹ میں آئندہ کے لائحہ عمل کی سفارش کی جائے گی اور ان سفارشات سے حکومت کو شفافیت کے فروغ، ادارہ جاتی صلاحیتوں، شمولیتی اور پائیدار معاشی ترقی کے حصول میں بھی مدد ملے گی۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ حکومت پاکستان آئی ایم ایف کی فراہم کردہ معاونت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
خیال رہے کہ خبر سامنے آئی تھی کہ آئی ایم ایف مشن ججوں کی تقرری اور عدلیہ کی آزادی کا جائزہ لینے میں مصروف ہے، مشن بینکنگ اور منی لانڈرنگ کا بھی جائزہ لے رہا ہے، آئی ایم ایف مشن گورننس کے معاملات کا بھی جائزہ لے گا۔
لیکن آئی ایم ایف نے مختلف امور کا جائزہ لینے کیلئے اپنا مشن پاکستان بھیجنے کی خبروں کی تردید کی تھی۔