Time 12 فروری ، 2025
پاکستان

سنیارٹی کیخلاف 5 ججز کی ری پریزنٹیشن مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری، بھارتی سپریم کورٹ کا حوالہ بھی شامل

سنیارٹی کیخلاف 5 ججز کی ری پریزنٹیشن مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری، بھارتی سپریم کورٹ کا حوالہ بھی شامل
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وجوہات کے ساتھ 8 صفحات پر متشمل فیصلہ جاری کیا۔ فوٹو فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز کی سنیارٹی بدلنے کے خلاف 5 ججز کی ری پریزنٹیشن مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے وجوہات کے ساتھ ججز کی سنیارٹی بدلنے کے خلاف 5 ججز کی ری پریزنٹیشن مسترد کرنے کا 8 صفحات پر متشمل فیصلہ جاری کیا۔

ججز کی ری پریزنٹیشن مسترد کرنے کے فیصلے میں بھارتی سپریم کورٹ میں ججز کے تبادلے کا حوالہ بھی شامل ہے جبکہ ججز کی تعیناتی، تبادلے اور ججز کے حلف سے متعلق آئین کی متعلقہ شقیں بھی فیصلے کا حصہ ہیں۔

یاد رہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اور جسٹس ثمن رفعت کی ری پریزنٹیشنز مسترد کی گئی تھیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر جسٹس سرفراز ڈوگر نے 8 جون 2015کو بطور جج ہائیکورٹ حلف اٹھایا، جسٹس خادم حسین سومرو 14 اپریل 2023 کو سندھ ہائیکورٹ کے جج بنے جبکہ جسٹس محمد آصف نے 20 جنوری 2025 کو بلوچستان ہائیکورٹ کے جج کا حلف اٹھایا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدر نےججز کو ٹرانسفر کیا، صدر نے ججز کو چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز کی مشاورت سے ٹرانسفر کیا، تینوں ججز ٹرانسفر سے قبل اپنی متعلقہ ہائیکورٹس میں خدمات سر انجام دے رہے تھے۔

تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ آئین ججز کی تعیناتی اور تبادلے میں فرق واضح کرتا ہے، تعیناتی اور تبادلے کو ایک ہی معنی نہیں دیے جا سکتے، ہائیکورٹ کا جج تعینات ہونے پر حلف اٹھا کر آفس سنبھالتا ہے، ہائیکورٹ کے جج کے تبادلے پر دوبارہ حلف اٹھانے سے متعلق پروسیجر خاموش ہے، یہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ جج تبادلے کے بعد ہائیکورٹ میں آفس سنبھالتے وقت دوبارہ حلف لے، اگر ٹرانسفر ہونے والے جج کا دوبارہ حلف ضروری ہوتا تو آئین میں اس کا ذکر کیا جاتا۔

چیف جسٹس عامر فاروق کے تحریر کردہ فیصلے میں لکھا ہے کہ سرحد پار بھارت میں تو ججز کا ٹرانسفر تسلسل سے ہوتا ہے، بھارت کی طرح پاکستان میں ٹرانسفر پالیسی نہیں تاہم صدر آئین کے مطابق تبادلہ کر سکتے ہیں، بھارتی ہائی کورٹس کے ججز کے حلف کا متن بھی فیصلے میں شامل کیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق 3 ہائیکورٹس سے ججز کے تبادلے کے بعد اسلام آبادہائیکورٹ میں نئی سنیارٹی لسٹ برقرار ہے، لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر جسٹس سرفراز ڈوگر سینئر پیونی جج برقرار ہیں، ہائیکورٹس سے اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر ججز کو دوبارہ نیا حلف لینے کی ضرورت نہیں۔

مزید خبریں :