آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا میلہ 8 سال کے طویل انتظار کے بعد 19 فروری کو سج رہا ہے، ایونٹ میں 8 ٹیمیں چمچماتی ٹرافی کیلئے میدان میں اتریں گی، پاکستان پہلی بار اس ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا
15 فروری ، 2025
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا میلہ 8 سال کے طویل انتظار کے بعد 19 فروری کو سج رہا ہے، ایونٹ میں 8 ٹیمیں چمچماتی ٹرافی کیلئے میدان میں اتریں گی اور شائقین کرکٹ کو شاندار کھیل دیکھنے کا موقع ملے گا۔
چیمپئنز ٹرافی کا افتتاحی میچ میزبان پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہوگا جو کہ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
8 ٹیموں پر مشتمل اس ایونٹ میں کل 15 میچز کھیلے جائیں گے جس کیلئے ٹیموں نے بھرپور تیاری شروع کردی ہے۔ ایونٹ میں بھارت اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلے گا۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025کی کرٹن ریزر تقریب 16 فروری کو شاہی قلعہ لاہور میں ہوگی۔
اس تقریب میں کرکٹ لیجنڈز کی پینل ڈسکشن بھی ہوگی جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اہم عہدیداران بھی شریک ہوں گے۔
اس تحریر میں آپ چیمپئنز ٹرافی کے بارے میں اہم معلومات جانیں گے۔
8 سال کے وقفے کے بعد آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا نواں ایڈیشن پاکستان میں کھیلا جائے گا۔
ون ڈے فارمیٹ میں کھیلا جانے والا یہ ٹورنامنٹ اصل میں 'آئی سی سی ناک آؤٹ' کے نام سے جانا جاتا تھا جس کا مقصد ٹیسٹ نہ کھیلنے والے ممالک میں کرکٹ کے فروغ کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا تھا۔
یہ ٹورنامنٹ پہلی بار 1998 میں بنگلا دیش میں منعقد ہوا تھا جبکہ اس کا دوسرا ایڈیشن 2000 میں کینیا میں ہوا۔
تاہم 2002 میں اس کا نام تبدیل کرکے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی رکھا گیا اور یہ ہر 2 سال بعد منعقد ہوتا رہا۔ 2008 میں یہ ٹورنامنٹ پاکستان میں ہونا تھا لیکن سکیورٹی وجوہات کی بنا پر منسوخ کر دیا گیا اور پھر 2009 میں جنوبی افریقا میں منعقد ہوا۔
2009 کے بعد یہ ٹورنامنٹ ہر 4 سال بعد ہونے لگا لیکن پھر 2017 میں انگلینڈ میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے بعد آئی سی سی کی پالیسی کے تحت اسے ختم کر دیا گیا تاکہ ہر فارمیٹ (ٹی20، ون ڈے، ٹیسٹ) کے لیے صرف ایک بڑا ٹورنامنٹ رکھا جائے۔
تاہم نومبر 2021 میں آئی سی سی نے اعلان کیا کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا دوبارہ آغاز ہوگا اور اس کا نواں ایڈیشن 2025 میں پاکستان میں منعقد ہوگا جبکہ 2029 کا ٹورنامنٹ بھارت میں کھیلا جائے گا۔
پہلا ایڈیشن: سن 1998: فاتح جنوبی افریقا
دوسرا ایڈیشن: سن2000: فاتح نیوزی لینڈ
تیسرا ایڈیشن: سن 2002: بھارت اور سری لنکا (بارش کی وجہ سے مشترکہ چیمپئن)
چوتھا ایڈیشن: سن2004: فاتح ویسٹ انڈیز
پانچواں ایڈیشن: سن 2006: فاتح آسٹریلیا
چھٹا ایڈیشن: سن 2009: فاتح آسٹریلیا
ساتواں ایڈیشن :سن2013: فاتح بھارت
آٹھواں ایڈیشن: سن2017: فاتح پاکستان
یہ ٹورنامنٹ 19 فروری سے 9 مارچ تک پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں کھیلا جائے گا۔یہ پاکستان میں 1996 کے بعد ہونے والا پہلا بڑا آئی سی سی ایونٹ ہوگا۔
میچز کے مقامات:
کراچی، راولپنڈی اور لاہور میں ٹورنامنٹ کے میچز ہوں گے اور تمام گراؤنڈز کی تزئین و آرائش کی جا چکی ہے۔البتہ بھارت کے تمام میچز، بشمول ممکنہ سیمی فائنل دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوں گے۔
گروپ اسٹیج اور فارمیٹ:
چیمپئنز ٹرافی میں 8 ٹیموں کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر گروپ میں 4 ٹیمیں شامل ہیں۔ گروپ مرحلے کے بعد ہر گروپ کی ٹاپ 2 ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچیں گی اور پھر فاتح ٹیمیں فائنل میں آمنے سامنے ہوں گی۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا گروپ مرحلہ 2 مارچ تک جاری رہے گا۔ 4 اور 5 مارچ کو سیمی فائنلز کھیلیں جائیں گے۔ہر میچ کا آغاز پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 2 بجے ہوگا۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 کا فائنل کب ہوگا؟
چیمپئنز ٹرافی 2025 کا فائنل اتوار 9 مارچ کو ہوگا۔ فائنل کا مقام ٹیموں کے کوالیفائی کرنے پر منحصر ہوگا۔
اگر بھارت فائنل میں پہنچا تو فائنل دبئی میں ہوگا اور اگر بھارت فائنل کیلئے کوالیفائی نہ کرسکا تو فائنل لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلاجائے گا۔
گروپ اے:
میزبان پاکستان، بھارت، نیوزی لینڈ، بنگلا دیش
گروپ بی:
جنوبی افریقا، آسٹریلیا، افغانستان، انگلینڈ
کوالیفیکیشن کا طریقہ:
پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی کا میزبان ہونے کی وجہ سے براہ راست کوالیفائی کیا جبکہ 2023 ورلڈ کپ کی ٹاپ 7 ٹیموں نے بھی ایونٹ میں جگہ پکی کی۔
اگر میزبان ٹاپ 7 میں شامل ہو تو ورلڈکپ میں آٹھویں نمبر پر آنے والی ٹیم کو شامل کیا جاتا ہے ۔ اس لیے اس بارپاکستان کے میزبان ہونے کی وجہ سے بنگلادیش چیمپئنز ٹرافی کا حصہ بنی ہے۔
19 فروری: پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ( نیشنل اسٹیڈیم کراچی)
23 فروری: پاکستان بمقابلہ بھارت(دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم)
27 فروری: پاکستان بمقابلہ بنگلادیش(راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم)
بھارتی کرکٹ ٹیم 2008 سے پاکستان نہیں آرہی۔ اس بار بھی بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو بتایا کہ بھارت چیمپئنز ٹرافی کھیلنے پاکستان نہیں جائے گا جبکہ پاکستان بھی اپنے مؤقف پر قائم رہا کہ وہ ٹورنامنٹ کو نیوٹرل وینیو پر نہیں لیکر جائے گا۔
تاہم کئی مہینوں کے ڈیڈلاک کے بعد آئی سی سی نے پاک بھارت فیوژن فارمولے کا اعلان کیا۔
فارمولے کے تحت 8 ٹیموں کے چیمپئنز ٹرافی ایونٹ میں بھارت کے میچز نیوٹرل مقام پر کھیلے جائیں گے جبکہ بدلے میں آئی سی سی کے وہ ایونٹس جن کی میزبانی بھارت کرے گا ان میں پاکستان کے میچز نیوٹرل وینیو پر کھیلے جائیں گے۔
یہ فارمولا 2027 تک تمام آئی سی سی ٹورنامنٹس پر لاگو ہوگا۔
2027 تک دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے ملک میں آئی سی سی ایونٹ کا میچ نیوٹرل وینیو پر کھیلیں گی اور نیوٹرل وینیو کا انتخاب میزبان بورڈ کرے گا۔
سابق آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ اور سابق بھارتی کوچ روی شاستری نے بھارت اور آسٹریلیا کو ٹرافی کا مضبوط امیدوار قرار دیا ہے۔
ادھر پاکستان کے سابق کپتان سرفراز احمد نے انگلینڈ، جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کو سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر کرتے ہوئے پاکستان، بھارت، آسٹریلیا اور افغانستان کو ممکنہ سیمی فائنلسٹ ٹیمیں قرار دیا۔
اس کے علاوہ شعیب اختر کے مطابق پاکستان، افغانستان اور بھارت کی ٹیمیں چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں پہنچیں گی۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے چیمپئنز ٹرافی کی انعامی رقم کا اعلان کر دیا. آئی سی سی کی مجموعی انعامی رقم میں گزشتہ ایڈیشن سے 53 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں 69 لاکھ ڈالرز کی انعامی رقم تقسیم کی جائے گی، فاتح ٹیم کو 22 لاکھ 40 ہزار ڈالرز جبکہ رنر اپ ٹیم کو 11 لاکھ 20 ہزار ڈالرز ملیں گے۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں شکست کھانے والی دونوں ٹیموں کو 5 لاکھ 60 ہزار ڈالر ملیں گے۔ گروپ مرحلے کے ہر میچ میں کامیابی پر 34 ہزار ڈالر کا انعام دیا جائے گا۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 میں شامل 8 ٹیموں کی جانب سے بھرپور تیاریاں جاری ہیں لیکن بد قسمتی سے کئی ٹیمیں اپنے اہم ترین کھلاڑیوں کے بغیر ہی میدان میں اتریں گی۔
ایونٹ شروع ہونے سے قبل ہی متعدد کھلاڑی مختلف وجوہات، خصوصاً انجری کے باعث ایونٹ سے باہر ہو چکے ہیں جن میں ایسے بڑے نام بھی شامل ہیں جن پر ان کی ٹیم کافی انحصار کرتی تھی۔
پاکستان کے صائم ایوب اور بھارت کے جسپرت بمراہ انجری کے باعث ایونٹ سے باہر ہوچکے ہیں جبکہ آسٹریلیا کے فاسٹ بولر مچل اسٹارک ذاتی وجہ کی بنا پر میگا ایونٹ سے باہر ہوئے۔
آسٹر یلیا کے پیٹ کمنز، جوش ہیزل ووڈ، مچل مارش اور اسٹوئنس بھی ایونٹ سے باہر ہوگئے ہیں۔
افغان اسپنر اے ایم غضنفر بھی فٹنس مسائل کی وجہ سے ٹیم کو دستیاب نہیں ہوں گے جب کہ جنوبی افریقا کو فاسٹ بولر اینرک نوکیا،جیرالڈ کوئیٹزی کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی۔
اس کے علاوہ انگلینڈ کے نوجوان آل راؤنڈر جیکب بیتھل بھی بدقسمتی سے اپنے پہلے بڑے آئی سی سی ٹورنامنٹ میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔ نیوزی لینڈ کے فاسٹ بولر بین سیئرز بھی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئے۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کیلئے تمام 8 ٹیموں نے اپنے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا۔ کھلاڑیوں کی انجری کی وجہ سے کئی ٹیموں کو ڈیڈ لائن سے کچھ وقت پہلے اپنے اسکواڈ میں تبدیلی بھی کرنا پڑی۔
پاکستان:
محمد رضوان (کپتان)، بابر اعظم، فخر زمان، کامران غلام، سعود شکیل، طیب طاہر، فہیم اشرف، خوشدل شاہ، سلمان علی آغا، عثمان خان، ابرار احمد، حارث رؤف، محمد حسنین، نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی۔
بھارت:
روہت شرما (کپتان)، شبمن گل، ویرات کوہلی، شریاس ائیر، کے ایل راہول، رشبھ پنت، ہاردک پانڈیا، اکشر پٹیل، واشنگٹن سندر، کلدیپ یادیو، ہرشت رانا، محمد شامی، ارشدیپ سنگھ، رویندرا جدیجا، ورون چکرورتی۔
بنگلادیش:
نجم الحسن شانٹو (کپتان)، سومیا سرکار، تنزید حسن، توحید ہری دؤی، مشفیق الرحیم، محمود اللہ، جاکر علی انیک، مہدی حسن ، رشاد حسین، تسکین احمد، مستفیض الرحمان، پرویز حسین، ناصم احمد، تنزیم حسن، ناہید رانا۔
نیوزی لینڈ:
مچل سینٹنر (کپتان)، مائیکل بریسویل، مارک چیپ مین، ڈیون کونوے، لوکی فرگوسن، میٹ ہنری، ٹام لیتھم، ڈیرل مچل، وِل او رورک، گلین فلپس، راچن رویندرا، نیتھن اسمتھ، کین ولیمسن، وِل ینگ، جیکب ڈفی۔
افغانستان:
حشمت اللہ شاہدی (کپتان)، ابراہیم زدران، رحمان اللہ گرباز، صدیق اللہ ، رحمت شاہ، اکرام علی خیل، گلبدین نائب، عظمت اللہ عمرزئی، محمد نبی، راشد خان، ننگیال خروٹی، نور احمد، فضل حق فاروقی، فرید ملک، نوید زدران۔
انگلینڈ:
جوس بٹلر (کپتان)، جوفرا آرچر، گس اٹکنسن، ٹام بینٹن، ہیری بروک، برائڈن کارس، بین ڈکیٹ، جیمی اوورٹن، جیمی اسمتھ، لیام لیونگسٹن، عادل رشید، جو روٹ، ثاقب محمود، فل سالٹ، مارک ووڈ۔
آسٹریلیا:
اسٹیو اسمتھ (کپتان)، شان ایبٹ، ایلکس کیری، بین ڈوارشیس، ناتھن ایلس، جیک فریزر مگرک، ایرون ہارڈی، ٹریوس ہیڈ، جوش انگلس، اسپنسر جانسن، مارنس لبوشین، گلین میکسویل، تنویر سنگھا، میتھیو شارٹ، ایڈم زمپا۔
جنوبی افریقا:
ٹمبا باوُوما (کپتان)، ٹونی ڈی زورزی، مارکو یانسن، ہینرک کلاسین، کیشف مہاراج، ایڈن مارکرم، ڈیوڈ ملر، ویان ملڈر، لُنگی نگیڈی، کاگیسو رباڈا، ریان رِکلٹن، تبریز شمسی، ٹرسٹن سٹبس، راسی وین ڈیر ڈوسن، کوربن بوش۔
ویسٹ انڈیز کے سابق کرکٹر کرس گیل آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔
انہوں نے 2002 سے 2013 کے درمیان 17 اننگز میں 791 رنز بنائے، جن میں 3 سنچریاں اور ایک نصف سنچری شامل ہیں۔
2006 کے ٹورنامنٹ میں گیل نے اپنے 791 میں سے 474 رنز اسکور کیے تھے۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر کی فہرست میں نیوزی لینڈ کے سابق فاسٹ بولر کائل ملز پہلے نمبر پر ہیں۔
انہوں نے 2002 سے 2013 کے درمیان مجموعی طور پر 15 میچز میں 28 وکٹیں لیں۔