15 فروری ، 2025
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے امریکی فوجی امداد کے بغیر روس کے ساتھ جنگ کو ناممکن قرار دیتے ہوئے اپنے ملک کے مستقبل کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
جرمنی میں میونخ سکیورٹی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر میٹ دی پریس کے دوران یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کا کہنا تھا امریکی فوجی امداد کے بغیر ناصرف روس سے جنگ کرنا ناممکن ہے بلکہ جنگ کے خاتمے کے بعد کی صورتحال سے نمٹنا بھی انتہائی مشکل ہے، مشکل حالات میں آپ کے پاس مواقع ہوتے ہیں لیکن ہمارے پاس امریکی امداد کے بغیر اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے بہت ہی کم مواقع ہیں، یہ بہت ہی ضروری ہے۔
ولودو میر زیلنسکی کا کہنا تھا امریکی امداد کے بغیر میں روس سے جنگ کا سوچ بھی نہیں سکتا، میں یہ بھی نہیں سمجھتا کہ ہم اسٹریٹجک شراکت دار بھی نہیں ہوں گے۔
انہوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ اگر امریکا نے ہماری فوجی مدد جاری نہ رکھی تو یوکرین کو روس کی جانب سے ایک اور خوفناک حملے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یوکرینی صدر کا کہنا تھا روس کے صدر ولادمیر پیوٹن جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات نہیں چاہتے بلکہ وہ اس لیے سیز فائز کرنا چاہتے ہیں تاکہ انہیں جنگ میں کچھ وقفہ مل جائے، فوجیوں کی تربیت کا موقع مل جائے اور انہیں دوبارہ سے منظم کیا جا سکے۔
اس موقع پر جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر کا کہنا تھا ٹرمپ انتظامیہ مروجہ اصولوں، شراکت داری اور پروان چڑھنے والے اعتماد کا کوئی خیال نہیں رکھتی۔
خیال رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا تھا روس کے صدر ولادمیر پیوٹن سے ایک گھنٹے طویل بات چیت ہوئی ہے اور روس بھی یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے۔
روسی صدر سے ٹیلی فونک گفتگو سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر پیوٹن نے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی میز پر نہ آئے تو روس پر پابندیاں عائد کروں گا۔