16 فروری ، 2025
لاہور میں فیض فیسٹیول کا تیسرا اور آخری روز بھی بھرپور رہا۔
فیسٹیول کے آخری روز اردو زبان، سعادت حسن منٹو ، فلسطین اور فیض احمد فیض کے مجموعہ کلام پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔
ادب کے شوقین افراد نے فیسٹیول میں بھرپور شرکت کی۔
فیسٹیول کی ایک نشست معروف افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کے لیے مختص تھی اور نشست سے بات کرتے ہوئے بھارتی آرٹسٹ نندیتا داس کا کہنا تھا کہ بھارت میں منٹو کو بہت سراہا جاتا ہے، بھارت میں منٹو کی کہانیوں پر ناٹک ہوتے ہیں۔
پاکستانی ہدایتکار سرمد کھوسٹ نے کہا منٹو اتنا بڑا نام ہے کہ لکھتے جاؤ بس نہیں ہوگا۔
فیسٹیول میں ارضِ فلسطین کا علم پر بھی نشست ہوئی، فلسطینی عوام اور بچوں کے مظالم پر نظم اور لوری پڑھی گئی۔
اس کے علاوہ اردو ہے جس کا نام کے عنوان سے گفتگو میں معروف دانشور ڈاکٹر عارفہ سیدہ اور زہرہ نگاہ کا کہنا تھا کہ اردو زبان صرف اردو زبان نہیں تہذیب کا نام ہے، یہ نہ ہوتی ہم گونگے ہوتے، اردو ملنسار کی طرح ہے سب کو گلے لگا لیتی ہے۔
فیسٹیول میں کتاب "جب تک ہے زمین" کی رونمائی بھی ہوئی، نجی اسکول کی بچیوں نے فیض کے کلام پر رقص پیش کر کے سماں باندھ دیا۔
کیمرہ مین بدر منیر،عامر باجوہ اور ساتھی رپورٹر حرابتول کے ساتھ ام فروا جیو نیوز لاہور