Time 17 فروری ، 2025
پاکستان

شیر افضل یا سلمان اکرم، کس کو عمران خان کا اعتماد حاصل؟ شوکت یوسفزئی نے معاملہ واضح کردیا

شیر افضل یا سلمان اکرم، کس کو عمران خان کا اعتماد حاصل؟ شوکت یوسفزئی نے معاملہ واضح کردیا
شیر افضل مروت کو کہا ہے تھوڑا خاموش ہو جائیں لیکن یہ بہت مشکل ہے کیونکہ وہ خاموش رہنے والے نہیں ہیں: شوکت یوسفزئی۔ فوٹو فائل

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے شیر افضل مروت کو خاموش رہنے کا کہا ہے لیکن وہ خاموش رہنے والے نہیں ہیں۔

جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا شیر افضل مروت کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیا گیا ہے اور وہ چاہے کوئی بھی ہو پارٹی ڈسپلن سے اوپر تو نہیں ہو سکتا، شیر افضل مروت کے بارے میں اور کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ وہ غدار ہے یا کرپشن میں ملوث ہے۔

شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا میں نے شیر افضل مروت کو کہا ہے کہ تھوڑا خاموش ہو جائیں ڈسپلنری ایکشن کوئی اتنا بڑا ایشو نہیں ہے یہ حل ہو جائے گا لیکن یہ بہت مشکل ہے کیونکہ شیر افضل مروت خاموش رہنے والے نہیں ہیں۔

شیر افضل مروت کے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ پر الزامات کے حوالے سے شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا یہ بات ٹھیک ہے کہ سلمان اکرم راجہ سیاسی بندے نہیں ہیں، وہ ایک بہت اچھے وکیل لیکن انہیں عمران خان کا اعتماد حاصل ہے اور ہمارے لیے تو عمران خان سب سے زیادہ اہم ہیں، میرا خیال ہے کہ یہاں شیر افضل مروت کو تھوڑا ہاتھ ہلکا رکھنا چاہیے، اگر آپ کے ان کے ساتھ اختلافات ہیں تو وہ کسی وقت حل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اس طرح ہوتا ہے، جب بھی کوئی پارٹی بڑی ہو رہی ہو اور پھیل رہی ہو تو اس طرح کی چیزیں ہوتی ہیں، لیکن پارٹی میں وہ لوگ رہ جائیں گے جو عمران خان سے وابستگی رکھتے ہیں۔

فواد چوہدری اور شعیب شاہین کے درمیان جھگڑے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا فواد چوہدری کی پارٹی سے ہمدردیاں ہیں، وہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں کر رہےہیں۔

شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا نو مئی کے کیسز میں فواد چوہدری کو بھی شامل کیا گیا ہے، ابھی تک فواد چوہدری پی ٹی آئی میں شامل نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو بانی پی ٹی آئی کا اعتماد حاصل ہے اور صوبائی صدارت کے لیے ایک فل ٹائم صدر چاہیے تھا کیونکہ ورکرز کو باہر نکالنا ہوتا ہے اور ہر ضلع میں جاکر پارٹی ورکرز اور رہنماؤں سے بات چیت کرنی ہوتی ہے اور پھر جنید اکبر نے مجھے خود بتایا کہ ان کا نام علی امین گنڈا پور نے ہی صدارت کے لیے تجویز کیا تھا، دونوں کی کافی ملاقاتیں ہو چکی ہیں اور جلسوں میں بھی دونوں ایک ساتھ اسٹیج پر بیٹھے ہوتے ہیں اور پارٹی پالیسیاں بھی مشاورت سے بنتی ہیں تو میرے خیال میں اختلافات والی کوئی بات نہیں ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کے گرینڈ الائنس کے حوالے سے شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا اس حوالے سے کافی پیشرفت ہو چکی ہے اور صرف چیزوں پر اتفاق رائے کیا جا رہا ہے، 8 سے 10 روز میں اس حوالے سے چیزیں واضح ہو جائیں گی اور عید کے بعد بڑی تحریک شروع کر سکتے ہیں۔

شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے درمیان ماضی میں کافی خلیج رہی ہے لیکن جن دو چیزوں پر دونوں سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے وہ یہ ہے کہ جے یو آئی بھی کہتی ہے کہ موجودہ حکومت ناجائز ہے اور انہیں کے پی میں بھی تحفظات ہیں تو دونوں جماعتوں کا مؤقف ہے کہ نئے الیکشن ہونے چاہئیں۔

مزید خبریں :