واٹس ایپ کے ذریعے استعمال ہونے والے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن (E2EE) کی وجہ سے حکومت پاکستان واٹس ایپ کمیونیکیشنز پر بڑے پیمانے پر نگرانی نہیں کر سکتی۔
19 فروری ، 2025
فیس بک پر گردش کرنے والی ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے ایک نیا "موڈ" متعارف کرایا ہے جس کی مدد سے وہ ہر پاکستانی کی واٹس ایپ کالز اور گروپس کو مانیٹر کر سکتے ہیں۔ اس میں خبردار کیا گیا ہے کہ WhatsApp پر پوسٹ کئے گئے کوئی بھی سیاسی یا مذہبی طور پر حساس میسجز صارف کی گرفتاری کا باعث بن سکتے ہیں۔
دعویٰ غلط ہے۔
فیس بک کی ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 12 فروری سے پاکستان میں تمام واٹس ایپ گروپس اور فون کالز کو "پرائیویسی موڈ" پر رکھا جائے گا۔ پوسٹ کے مطابق، یہ موڈ حکام کو تمام میسجز اور کالز کی نگرانی کرنے کے قابل بنائے گا۔ پوسٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا:
"تمام کالیں ریکارڈ کی جائیں گی۔ واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر اور تمام سوشل میڈیا کی نگرانی کی جائے گی۔ آپ کے آلات وزارت کے نظام سے منسلک ہوں گے۔ کسی بھی سیاسی یا مذہبی موضوع پر پیغام بھیجنا جرم ہے۔ ایسا کرنا آپ کی گرفتاری کا باعث بنے گا۔‘‘
ایک جیسے دعوے فیس بک پر یہاں، یہاں اور یہاں شیئر کیے گئے۔
یہ دعویٰ کہ بڑے پیمانے پر واٹس ایپ کمیونیکیشنز کی نگرانی کے لیے نئے قوانین نافذ کیے گئے ہیں غلط ہے۔ حکومتی اہلکار اور ڈیجیٹل ماہرین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اس طرح کے قواعد یا اس طرح کا موڈ موجود نہیں ہے اور حکومت کے پاس لاکھوں واٹس ایپ کالز یا میسجز کی نگرانی کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
جیو فیکٹ چیک نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ایک سینئر اہلکار سے رابطہ کیا، جس نے تصدیق کی کہ پی ٹی اے نے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں اور نہ ہی واٹس ایپ کالز یا میسجز کی نگرانی میں اس کا کوئی کردار ہے۔
ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی بانی نگہت داد نے جیو فیکٹ چیک کو وضاحت کی کہ واٹس ایپ کے ذریعے استعمال ہونے والے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن (E2EE) کی وجہ سے پاکستانی حکومت واٹس ایپ کمیونیکیشنز پر بڑے پیمانے پر نگرانی نہیں کر سکتی۔
نگہت داد نے وضاحت کی کہ "اگرچہ وہ میسجز نہیں پڑھ سکتے ہیں، حکومتیں ٹیلی کام کمپنیوں یا واٹس ایپ سے میٹا ڈیٹا (metadata) اکٹھا کرنے کی کوشش کر سکتی ہیں (اگر کمپنی قانونی درخواستوں کے تحت تعاون کرتی ہے). اس میں یہ شامل ہو سکتا ہے: آپ کس سے بات کرتے ہیں (رابطے کی فہرستیں، کال لاگز)، آپ کب اور کتنی بار بات چیت کرتے ہیں، آپ کی لوکیشن (اگر GPS ڈیٹا فعال ہے)، گروپ میں شرکت (مثال کے طور پر اگر عوامی گروپس کی نگرانی کی جاتی ہے)۔"
تاہم، نگہت داد نے واضح کیا کہ اگرچہ واٹس ایپ پیغامات کی بڑے پیمانے پر نگرانی ممکن نہیں ہے، حکومتیں اسپائی ویئر (spyware) کا استعمال کرتے ہوئے مخصوص افراد یا گروہوں کو نشانہ بنا سکتی ہیں، جیسے پیگاسس (pegasus) یا میل ویئر (malware) کی دیگر اقسام۔
انہوں نے مزید کہا کہ "بڑے پیمانے پر نگرانی کے لیے، حکومتیں اکثر واٹس ایپ انکرپشن کو توڑنے کی کوشش کرنے کے بجائے میٹا ڈیٹا، ٹیلی کام لیول مانیٹرنگ اور سوشل میڈیا کی نگرانی پر توجہ مرکوز کرتی ہیں۔"
فیصلہ: یہ دعویٰ کہ پاکستانی حکومت نے واٹس ایپ کالز اور گروپس کی بڑے پیمانے پر نگرانی کی اجازت دیتے ہوئے کمیونیکیشن کے نئے قوانین نافذ کیے ہیں غلط ہے۔ انکرپشن کی وجہ سے واٹس ایپ پیغامات کی بڑے پیمانے پر نگرانی ممکن نہیں ہے۔ تاہم، حکام میٹا ڈیٹا اور نگرانی کے دیگر طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے مخصوص افراد کو نشانہ بنا سکتے ہیں، لیکن بڑے پیمانے پر لاکھوں واٹس ایپ صارفین کی نگرانی ممکن نہیں ہے۔
ہمیں X (ٹوئٹر) @Geofactcheck اور انسٹا گرام @geo_factcheckپر فالو کریں۔اگر اپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔