21 فروری ، 2025
اسلام آباد: پاکستان میں آئی ایم ایف کے ریزیڈنٹ چیف نے قرضوں کے بوجھ کو پاکستان کے لیے چیلنج قرار دیا ہے۔
جمعرات کو پاکستان ریٹیل بزنس کونسل کے زیراہتمام منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں آئی ایم ایف کے ریزیڈنٹ چیف ماہیر بنجی نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادیات کو جن سنگین چیلنجز کا سامنا ہے ان میں سرفہرست قرضوں کا بوجھ ہے جس کی بنیادی وجہ ٹیکس اکٹھا کرنے کی صلاحیت میں کمی اور آمدن پیدا کرنے میں ناکامی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کا بڑا دباؤ روایتی شعبے پر ہے، رسمی شعبے پر مالی بوجھ کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ کئی مخصوص سیکٹرز قومی خزانے میں اپنا حصہ نہیں ڈال رہے۔
بزنس کونسل سے خطاب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملک بے جا مراعات کا متحمل نہیں ہو سکتا، رائٹ سائزنگ کا مکمل پلان تیار کرلیا ہے، معیشت میں ریٹیل سیکٹر کا حصہ 19 فیصد جب کہ ٹیکسوں میں ایک فیصد ہے، مصنوعی ذہانت استعمال کرکے ٹیکس بڑھائیں گے، مینو فیکچرنگ خدمات اور تنخواہ دارطبقے پر ٹیکسوں کابوجھ غیر متناسب ہے، تمام شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا، زراعت‘رئیل اسٹیٹ اور ریٹیل کے شعبوں کوبھی اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 9400 ارب روپے کیش کو دستاویزی شکل دینی ہے، قومی ائیر لائن کی نجکاری دوبارہ کرنے جارہےہیں، 30 جون تک تمام اداروں کی رائٹ سائزنگ کا عمل مکمل کریں گے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ معیشت درست سمت میں جا رہی ہے، اصلاحات سے ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے، اپنے معاشی اہداف کا مکمل ادراک ہے، پائیدار معاشی استحکام کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے، اس وقت 2 ماہ کی درآمدات کیلئے زرمبادلہ موجود ہیں، کائیبور جو 23 فیصدتک پہنچ چکا تھا اب 11فیصد کی سطح پر آگیا ہے۔