25 فروری ، 2025
وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر شیخ نے کہا ہے کہ سکیورٹی کلیئرنس نہ ہونے کے باعث پورٹس میں تقرریاں رکی ہوئی ہیں، وزیراعظم کو کہہ کہہ کر تنگ آگئے ہیں، اب انہیں نہیں کہیں گے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی بحری امور کا اجلاس قادرپٹیل کی سربراہی میں ہوا جس میں پورٹ قاسم کے سی ای او سمیت اہم تقرریوں میں تاخیر پر بحث کی گئی۔
نبیل گبول نے سوال کیا کہ پورٹس کا کام رکا ہوا ہے، سی ای اوز کی تقرریاں کیوں تاخیر کا شکار ہیں؟ اس پر وفاقی وزیر برائے بحری امور کا کہنا تھاکہ حساس اداروں کی چھان بین کی وجہ سے پورٹس میں تقرریاں نہیں ہورہی ہیں، کُل 220 افراد نے اہم پوسٹوں پر اپلائی کیا اور 6 کا نام وفاق کے پاس ہے، سکیورٹی کلیئرنس دیں گی تو تقرریاں ہوسکیں گی۔
قیصر شیخ نے کہا کہ ہم وزیراعظم کو اس بارے میں کہہ کہہ کر تنگ آچکے ہیں، اب ہم وزیراعظم سے تقرریوں کی درخواست نہیں کریں گے، میری وزارت کے علاوہ بھی بہت سے قومی اداروں کا یہی حال ہے، اداروں کے سربراہان کا تقرر کردیا جائے تو کئی گنا اضافی منافع کمایا جاسکتا ہے۔
نبیل گبول نے کہا کہ ہم اداروں کوبراہ راست درخواست کرتے ہیں کہ تقرریاں جلد کردیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی ٹی میں اربوں کھربوں کی زمینوں پر قبضہ ہے، قبضہ مافیا کرایہ بھی لےرہا ہے، کے پی ٹی خود کیس کراتی اور خود ہارجاتی ہے، لوگ اربوں روپے ہڑپ کررہے ہیں۔
اس پر وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ اس معاملے میں وزیر یا سیکرٹری کچھ نہیں کر سکتے، کے پی ٹی نے ایک سال میں صرف دو ارب کا منافع کمایا۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھاکہ کے پی ٹی کی اربوں روپے کی زمین پر قبضہ مافیا کا راج ہے، کے پی ٹی کے وکلا خود جان بوجھ کر مقدمات ہار جاتے ہیں اور مقدمات کے ذریعے قبضہ مافیا کو مستقل کیا جا رہا ہے۔