27 فروری ، 2025
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستانی چاول کی برآمدات میں 15 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جس کی بنیادی وجوہات فیومیگیشن کمپنیوں کی اجارہ داری اور غیر معیاری جراثیم کش ادویات کا استعمال ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین محمد جاوید حنیف خان کی زیر صدارت اجلاس میں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (REAP) کے رہنماؤں نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اس وقت سالانہ 6 ارب ڈالر مالیت کا چاول برآمد کر رہا ہے تاہم حالیہ مسائل کے باعث صنعت کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چاول کی فیومیگیشن کا عمل صرف چار کمپنیوں تک محدود رکھنے کے بجائے اب 57 کمپنیوں کو اس کا لائسنس دیا جائےگا تاکہ اجارہ داری کا خاتمہ کیا جاسکے۔
کمیٹی کی رکن شرمیلا فاروقی نے انکشاف کیا کہ فیومیگیشن کی چار بڑی کمپنیاں ایک ہی ایڈریس سے کام کر رہی ہیں جو ایکسپورٹرز کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔
اجلاس میں یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی چاول کی کنسائنمنٹس پر اعتراضات کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔
کمیٹی کے رکن مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ پاکستانی چاول میں مضر صحت اجزاء کی موجودگی چاول کے کاشت کاروں کی نہیں بلکہ غیر معیاری ادویات تیار کرنے والے اداروں کی کوتاہی ہے۔
وزارت فوڈ سکیورٹی کے حکام نے وضاحت کی کہ یورپی یونین کی مارکیٹ میں صرف 2 بار پاکستانی چاول پر اعتراضات آئے ہیں جب کہ فی الحال افریقی ممالک کی جانب سے کچھ مسائل سامنے آ رہے ہیں۔
اجلاس میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ ایف آئی اے نے بعض چاول برآمد کنندگان کے گھروں پر چھاپے مارے جس پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا اور معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو بھارت، ویتنام اور تھائی لینڈ کی طرح چاول برآمدات کے بہتر مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ عالمی منڈی میں مسابقت برقرار رکھی جاسکے۔
کمیٹی کے چیئرمین جاوید حنیف خان نے چاول کے کاشت کاروں اور برآمدکنندگان کے مسائل حل کرنے کے لیے فوری اصلاحات کی ہدایت دی اور یقین دلایا کہ اس حوالے سے مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔