05 مارچ ، 2025
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہائی پاور سلیکشن بورڈ کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی حد تک گریڈ 21 سے 22 کی پروموشن کیلئے آئندہ سماعت تک کام سے روک دیا۔
عدالت نے ایف بی آر کے افسران کی پروموشن پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایف بی آر کے افسران کی ترقی کے لیے 12 مارچ تک ہائی پاور سلیکشن بورڈ کا اجلاس نا کیا جائے۔ عدالت نے چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری وزیراعظم آفس سے بیان حلفی بھی طلب کرلیا ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایف بی آر افسر شاہ بانو کی درخواست پر احکامات جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایف بی آر کے افسران کی ترقی کے لیے 12 مارچ تک ہائی پاور سلیکشن بورڈ کا اجلاس نا کیا جائے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ ایف بی آر کے متعلقہ افسران کو بذریعہ ٹیلی فون عدالتی حکم سے آگاہ کیا جائے، آرڈر پر دستخط ہونے سے قبل ایف بی آر افسران کو عدالتی کارروائی اور عدالتی حکم کا علم ہو۔
عدالت نے چیئرمین ایف بی آر اور وزیراعظم آفس کے سیکرٹری کو بیان حلفی بھی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے کہا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر بیان حلفی دیں کہ پٹیشنر کا نام ایڈمن پُول میں رکھنے کی سمری نہیں بھجوائی گئی اور سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر بیان حلفی دیں کہ انہیں چیئرمین ایف بی آر سے ایسی کوئی سمری موصول نہیں ہوئی، اگر بیان حلفی جمع نہ کرائیں تو آئندہ سماعت سے قبل متعلقہ سمری کو ریکارڈ پر رکھا جائے۔
خیال رہے کہ ایف بی آر کی خاتون افسر شاہ بانو نے گریڈ 21 سے گریڈ 22 میں ترقی کے لیے ہائی پاور بورڈ میں نام شامل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔