05 مارچ ، 2025
امریکا نے یوکرین کے ساتھ خفیہ معلومات کا تبادلہ منقطع کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ جان ریٹکلف نے تصدیق کی ہے کہ امریکا نے یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ روک دی ہے۔
خیال کیا جارہا ہےکہ امریکا کے اس اقدام سے یوکرینی فوج کے لیے روسی افواج کو نشانہ بنانےکی صلاحیت شدید متاثر ہوسکتی ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق امریکا کا یہ اقدام ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یوکرین پر دباؤ ڈالنے اور اسے مذاکرات کی میز پر لانےکی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ انہیں یوکرینی صدر زیلنسکی کی طرف سے ایک خط موصول ہوا ہے، جس میں انہوں نے روس سے جنگ کےحوالے سے مذاکرات کی میز پر آنے کی آمادگی ظاہر کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق صورتحال سے واقف تین ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ امریکا نے انٹیلی جنس شیئرنگ بندکر دی ہے تاہم واضح نہیں کہ امریکا نے اس میں کس حد تک کمی کی ہے۔ ایک ذریعے نے بتایا کہ انٹیلی جنس شیئرنگ صرف 'جزوی طور پر' بند کی گئی تھی لیکن ذرائع کی جانب سے مزید تفصیل نہیں بتائی گئی۔
دوسری جانب سی آئی اے کے ڈائریکٹر نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ انٹیلی جنس شیئرنگ کا وقفہ جلد ختم ہوگا اور ہم یوکرین کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کریں گے۔
2022 میں جنگ کے آغاز سے امریکا نے یوکرین کو اہم انٹیلی جنس معلومات فراہم کی تھیں، جن میں ایسی معلومات بھی شامل تھیں جو یوکرینی فوج کو روسی افواج کو نشانہ بنانے کے لیے درکار تھیں۔