06 مارچ ، 2025
انتظار تو امریکی صدر ٹرمپ کے فون کا کیا جا رہا تھا کہ کسی بھی وقت وہ پاکستان کو حکم کریں گے کہ عمران خان کو رہا کر دو اور اس کے ساتھ ہی بانی چیئرمین تحریک انصاف کو جیل سے رہا کر دیا جائے گا لیکن فون کی بجائے امریکی صدر نے پاکستان کا شکریہ ادا کر دیا اور اس شکریے کا تعلق دراصل پاک فوج سے ہے جس کی کارروائی کی بدولت ٹرمپ نے دوسری بار امریکا کا صدر منتخب ہونے کے بعد کانگریس میں اپنے پہلے خطاب میں پاکستان کو سراہا۔
ٹرمپ جو اب تک دنیا میں ہر کسی کو دھمکیاں دے رہے ہیں اُنکی طرف سے پاکستان کا شکریہ ادا کرنا ایک بڑی خبر ہے ۔ اس خبر سے اُن تحریک انصاف والوں کو یقیناً کافی مایوسی ہوئی ہوگی جو ٹرمپ سے پاکستان کیلئے کسی حکم یا دھمکی کی آس لگائے بیٹھے تھے۔ وہ تو یہ سوچ رہے تھے کہ ٹرمپ اوول آفس میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلا فون عمران خان کیلئے پاکستان کو کریں گے۔
جیسے جیسے وقت گزرتا گیا اگرچہ تحریک انصاف والوں کی امیدیں مدھم پڑتی گئیں لیکن اب بھی ایک طبقے کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ اپنے ـ’’دوست‘‘ عمران خان کیلئے کچھ نہ کچھ ضرور کریں گے۔ ٹرمپ انتظامیہ کو عمران خان کی جیل سے فوری رہائی کیلئے اگرچہ تحریک انصاف کے امریکا میں حمایتی کافی کوشش اب بھی کر رہے ہیں لیکن کسی کو یہ توقع نہ تھی کہ ٹرمپ کانگریس میں اپنے پہلے خطاب کے دوران پاکستان کی تعریف کردیں گے۔
اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ساڑھے 3سال پہلے داعش نے 13 امریکیوں کو افغانستان میں قتل کیا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ اُنہیں یہ اعلان کر کے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کا بڑا ذمہ دار پکڑا گیا ہے جسے اس وقت امریکا لایا جا رہا ہے جہاں اسے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ اس گرفتاری پر پاکستان کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔وزیراعظم شہباز شریف نے انسداد دہشتگردی میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کرنے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اپنا یہ اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے امریکی انٹیلی جنس لیڈ کے بعد افغانستان کے شہری اور سینئرداعش کمانڈر کو پاک افغان بارڈر ایریا سے گرفتار کیا تھا۔ ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی انخلا کے دوران کابل ائیرپورٹ پر حملے کو امریکی تاریخ کا سب سے شرمناک لمحہ قرار دیا۔ بہت سے تجزیہ کار اور بین الاقوامی سیاست کے ماہرین کا یہ خیال تھا کہ پاکستان اب امریکا کیلئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا اور Irrelevant ہو چکا لیکن نہ صرف اس گرفتاری نے پاکستان کی اہمیت کو ایک بار پھر اجاگر کیا بلکہ ٹرمپ تو یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ انخلا کے دوران افغانستان میں چھوڑا گیا اربوں ڈالرز کا اسلحہ افغانستان سے امریکا واپس لے گا۔
اس سلسلے میں جب کوئی بات آگے چلتی ہے تو ایسا کوئی بھی اقدام پاکستان کی مکمل حمایت اور شمولیت کے بغیر ممکن نہیں۔ جہاں تک تحریک انصاف کی سیاست اور امیدوں کا تعلق ہے تو اس حوالے سے اگر اب بھی ٹرمپ انتظامیہ کوئی بات کرتی ہے تو پہلے کے برعکس اس گرفتاری کے بعد پاکستان کے پوزیشن بہتر ہو چکی ہے ۔
ٹرمپ کا پاکستان کے حوالے سے مثبت انداز میں بات کرنا پاکستان کے مفاد میں ہے ۔ جہاں تک عمران خان اور تحریک انصاف کی مشکلات کا تعلق ہے، اس حوالے سے خان صاحب کو اپنی اور اپنی پارٹی کے سوشل میڈیا کی فوج مخالف پالیسی پر سنجیدگی سے غور کرنا پڑے گا۔
عمران خان اگر منفی سیاست کی بجائے تعمیری اور مثبت سیاست کریں جس میں پاکستان کے مفاد کو سب سے پہلے رکھا جائے اور ملکی معیشت اور اداروں کو نشانہ بنانے کے رجحانات کو روکا جائے تو اُن کیلئے نہ صرف بہت سی آسانیاں پیدا ہو سکتی ہیں بلکہ یہ پاکستان کیلئے بھی بہت اچھی خبر ہو گی۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔