پیٹری ڈش (petri dish) میں کینسر کے خلیوں پر ڈینڈیلین جڑ کے اثرات پر کچھ اسٹڈیز کی گئی ہیں، لیکن انسانی مریضوں پر کوئی طبی مطالعہ نہیں کیا گیا ہے۔
08 مارچ ، 2025
پاکستان میں آن لائن صارفین کے درمیان ایک دعویٰ گردش کر رہا ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ ڈینڈیلین پودے کی جڑوں سے بنی چائے پینے سے 48 گھنٹوں کے اندر کینسر کے سیلز ختم کئے جا سکتے ہیں اور کینسر کا علاج ہو سکتا ہے۔
اس پوسٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ جڑی بوٹیوں والی چائے کیموتھراپی سے زیادہ مؤثر ہے، یہ دعویٰ زیادہ تر غلط ہے اور کسی بھی سائنسی ثبوت سے اس کی تائید نہیں ہوتی۔
17 جنوری کو فیس بک پر ایک پوسٹ میں لکھا گیا: ”ایک ایسا پودا جو صرف 48 گھنٹوں میں کینسر کے خلیات کو تباہ کر دیتا ہے! یہ کیموتھراپی سے 100 گنا زیادہ مؤثر ہے۔“
پوسٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ ڈینڈیلین چائے کا سب سے حیرت انگیز پہلو یہ ہے کہ یہ مبینہ طور پر صحت مند خلیوں کو نقصان پہنچائے بغیر صرف کینسر والے خلیوں کو ہدف بناتی ہے۔
اس پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ”ایک شخص، جان ڈی کارلو، جو 72 سال کے تھے، نے ڈینڈیلین کی شفا بخش خصوصیات کا تجربہ کیا، تین سال تک ناکام علاج کے بعد، انہوں نے ڈینڈیلین کی جڑ سے بنی چائے پینا شروع کی اور صرف چار ماہ کے اندر وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو گئے۔“
اس پوسٹ کو 9 ہزار 200 سے زیادہ بار شیئر اور 9 ہزار سے زیادہ مرتبہ لائک کیا گیا ہے۔
اسی طرح کے دعوے فیس بک پر یہاں اور یہاں بھی شیئر کئے گئے۔
ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ اس دعویٰ کی تائید کرنے کے لیے کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہے کہ ڈینڈیلین جڑ کینسر کا علاج کر سکتی ہے۔
کراچی کے آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں ہیماٹولوجی کی پروفیسر ڈاکٹر نتاشا علی آن لائن دعووں کو مسترد کرتی ہیں۔ ڈاکٹر نتاشا علی نے فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ”اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ڈینڈیلین جڑ کینسر کا علاج کر سکتی ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ڈینڈیلین جڑ میں سوزش اور اینٹی ڈپریشن خصوصیات ہیں۔
لاہور کے انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ آنکالوجی (انمول) میں آنکالوجی کے شعبہ کے سربراہ، ڈاکٹر رب نواز میکّن نے بھی اسی بات کو دہرایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”ایسے دعووں کی حمایت کرنے کے لیے کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہیں۔“
ڈاکٹر رب نواز میکّن نے مزید زور دے کر کہا کہ طبی پیشہ ور قابل بھروسہ ذرائع پر انحصار کرتے ہیں، جیسے کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) اور سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (CDC)، اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ آیا کوئی علاج سخت طبی آزمائشوں سے گزرا ہے، بشمول فیز 1، فیز 2، اور فیز 3 اسٹڈیز۔
جیو فیکٹ چیک نے لاہور کے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال میں میڈیا اور تعلقات عامہ کے سینئر مینیجر خواجہ نذیر سے بھی رابطہ کیا، جنہوں نے تصدیق کی: ”ڈینڈیلین کی جڑوں پر کوئی انسانی کلینیکل ٹرائلز نہیں ہیں جو ان دعووں کی حقیقت کو ثابت کریں۔“ خواجہ نذیر نے یہ بھی بتایا کہ کیمو تھراپی کینسر کے علاج کا ایک اہم حصہ ہے، جسے دہائیوں کے کلینیکل ڈیٹا کا تعاون حاصل ہے۔
سوشل میڈیا پوسٹس میں ایک 72 سالہ شخص جان ڈی کارلو (John Di Carlo) کا بھی تذکرہ ہے جس کا کینسر، قیاس کیا جاتا ہے کہ ڈینڈیلین چائے پینے سے ٹھیک ہو گیا تھا۔ جیو فیکٹ چیک نے اس کیس کی تحقیق کی اور کینیڈا میں جان ڈی کارلو کے علاج کے بارے میں 2012 کا ایک مضمون ملا۔ مضمون کے مطابق، جان ڈی کارلو کا لیوکیمیا (leukemia) گھر میں ڈینڈیلین چائے پینے کے بعد ختم ہو گیا۔
تاہم، اس دعوے کو بعد میں کئی خبر رساں اداروں کی طرف سے فیکٹ چیک کیا گیا۔ یو ایس اے ٹوڈے (USA Today) کی طرف سے حقائق کی جانچ پڑتال میں، نیویارک میں قائم میموریل سلوان کیٹرنگ کینسر سینٹر (Memorial Sloan Kettering Cancer Center) نے کہا کہ اس بات کا کوئی حتمی طبی ثبوت نہیں ہے کہ ڈینڈیلین جڑوں کا عرق انسانوں میں کینسر کا علاج کر سکتا ہے۔
فیکٹ چیک نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اگرچہ ڈینڈیلین کی جڑ کے کینسر سیلز پر اثرات کے بارے میں کچھ اسٹڈیز پیٹری ڈش (petri dish) میں کی گئی ہیں، لیکن انسانوں پر کوئی کلینیکل اسٹڈیز نہیں کی گئی ہیں۔ اس لیے، کسی بھی شائع شدہ تحقیق نے اس کے اینٹی کینسر اثرات کو انسانوں میں ثابت نہیں کیا۔
یو ایس اے ٹوڈے فیکٹ چیک یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
پولیٹی فیکٹ (PolitiFact) اور سنوپس (Snopes) کے ذریعے کئے گئے دیگر فیکٹ چیکس کو یہاں اور یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
فیصلہ: یہ دعویٰ کہ ڈینڈیلین کی جڑ 48 گھنٹوں میں کینسر کے 98 فیصد خلیات کو ختم کر سکتی ہے سائنسی بنیادوں پر نہیں ہے۔ کسی طبی مطالعہ نے انسانی کینسر کے مریضوں پر اس کا اثر نہیں دکھایا۔
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔
اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔