09 مارچ ، 2025
امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کائنات کی تخلیق اتفاقی نہیں،کائنات کے متوازن فطری قوانین کو دیکھتے ہوئےکہا جاسکتا ہےکہ خدا ایک بہت ہی اعلیٰ درجے کا ریاضی دان ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان ماہر فلکیات ڈاکٹر ولی سون کے مطابق کائنات کے فطری قوانین اتنے مکمل انداز میں بنائےگئے ہیں جو قطعی طور پر اتفاق نہیں ہوسکتا۔
ڈاکٹر ولی سون کا کہنا ہے کہ کائنات کے رازوں کو ریاضی کے اصولوں سے کھولا جاسکتا ہے اور خدا کے وجود کو ریاضی کے فارمولوں سے ثابت کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کائنات کے راز صرف ستاروں میں نہیں بلکہ ریاضی میں چھپے ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر ولی سون کے نظریے کی بنیاد 'فائن ٹیوننگ آرگیومنٹ' نامی فارمولے پر ہے جس کے مطابق کائنات کے طبیعیاتی قوانین جس طرح مکمل طور پر زندگی کے لیے موزوں بنائے گئے ہیں وہ کوئی اتفاق نہیں ہوسکتا۔
یہ فارمولا جسے سب سے پہلے کیمبرج کے ریاضی دان پال ڈیریک نے پیش کیا تھا، اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ کچھ کائناتی مستقلات (cosmic constants) کس طرح شاندار طریقے سے ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ ہیں، یہ ایک ایسی چیز ہے جس نے دہائیوں سے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال رکھا ہے۔
1963 میں پال ڈیریک نے کہا تھا کہ کائنات کے طبیعیاتی قوانین کا اتنے مکمل توازن میں ہونا کسی اعلیٰ ذہانت کا ہی کام ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر ولی سون نے یہی الفاظ دہراتے ہوئے کہا کہ شاید اس صورتحال کو اس طرح بیان کیا جاسکتا ہےکہ خدا ایک بہت اعلیٰ درجےکا ریاضی دان ہے۔
ڈاکٹر سون کا کہنا تھا کہ ریاضی اور کائنات کے درمیان ایسی بہترین ہم آہنگی اس کائنات کی تخلیق کی جانب اشارہ کرتی ہے، خدا نے ہمیں یہ روشنی دی ہے تاکہ ہم اس روشنی کی پیروی کریں اور جو کچھ کرسکتے ہیں وہ بہترین کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کائنات کے طبیعیاتی قوانین ایک خالق کے نشان ہوسکتے ہیں۔
اس سے قبل ماضی میں بھی کائنات کے رازوں کے بارے میں اندازے لگانے والے ریاضی دان کہہ چکے ہیں کہ کائنات کے متوازن فطری قوانین بہت ہی اعلیٰ ذہانت کے مظاہر ہیں۔