Time 11 مارچ ، 2025
رمضان المبارک

زیر استعمال زیورات پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟

زیر استعمال زیورات پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟
مفتیان کرام اس سلسلے میں کیا فرماتے ہیں؟

سوال: 1- ایک عورت کے پاس 10سے11 لاکھ کا سونا اور چاندی ہے پورے سال میں مختلف مواقع پر باری باری کرکے استعمال کرتی ہے، اس پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟

2- دوسرا اس نے زیور خریدا ہے ،سال پورا نہیں ہوا تھا کہ 7مہینے بعد رمضان المبارک آیا اس پر وہ عورت زکوٰۃ کیسے ادا کر ے گی؟

جواب:1- زیورات سونا یا چاندی کے ہوں اور اگر نصاب کے برابر ہوں تو اس کی زکوٰۃ نکالنا لازم ہے، چاہے استعمال کرے یا نہ کرے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جس دن سے یہ زیورات کی مالک ہوئی، اس دن کی قمری تاریخ یاد رکھے ایک سال کے بعد پھر جب یہی قمری تاریخ آئے گی تو ڈھائی فیصد زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہے۔

صورتِ مسئولہ میں اگر یہ عورت پہلے سے صاحب نصاب چلی آرہی ہے اور رمضان المبارک میں زکوٰۃ نکالتی ہے تو سابقہ اموال زکوٰۃ کے ساتھ رمضان المبارک سے 7 ماہ قبل خریدے ہوئے زیورات کی بھی زکوٰۃ ادا کرے گی۔

 اور اگر یہ عورت پہلے سے صاحب نصاب نہیں تھی لیکن مذکورہ زیورات خریدنے سے صاحب نصاب بنی ہے تو اس زیور پر سال گزرنے سے زکوٰۃ واجب ہوگی، اگرچہ 7 ماہ بعد رمضان المبارک کا مہینہ آجائے، اس سے فرق نہیں پڑتا پورا سال گزرنے پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔