11 مارچ ، 2025
پنجاب کے اسپتالوں میں ادویات اور طبی آلات کے بحران کا خطرہ بڑھنے لگا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے میو اسپتال لاہورکے دورےکےدوران یہ معاملہ سامنے آیا تھاکہ اسپتال میں غریب مریضوں کو دینے کیلئے ادویات نہیں ہیں، حکومت نے فوری طور پراسپتال کو 34 کروڑ روپے جاری کر دیئے، اسی طرح دوسرے ٹیچنگ اسپتالوں کو بھی فنڈزکی کمی کا سامناہے۔
جیو نیوز نے تفصیلات حاصل کیں تو معلوم ہواکہ پنجاب حکومت نے ادویات اور میڈیکل آلات فراہم کرنے والی کمپنیوں کےساڑھے 12 ارب روپے ادا کرنا ہیں، ان میں موجودہ اورنگران حکومت کی خریداری شامل ہے۔
تاہم سیکرٹری پرائمری ہیلتھ نے نگران دور میں کی گئی خریداری کی ادائیگی روکنے کا حکم جاری کیا، اس پر ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں کہا گیا کہ نگران دور میں ادویات وغیرہ کی خریداری کی مد میں گڑبڑ کی گئی۔
ایک صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ صحت نے ٹینڈرز کے تحت خریداری کی تھی تو گڑبڑ کیسے ہوگئی۔
صوبائی وزیر صحت پرائمری ہیلتھ خواجہ عمران نذیر سے پوچھا تو انہوں نے ادائیگی روکنے کی تصدیق کی اور کہا کہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں معاملہ زیر غور آیا تھا جو پیسے رُکے ہوئے ہیں، ان کی ادائیگی پر غور کر رہے ہیں۔
سابق نگران صوبائی وزیرصحت جاوید اکرم کا اس حوالے سے کہناتھاکہ پنجاب کے چیف سیکرٹری اور سیکرٹری خزانہ وہی ہیں جو نگران دور میں تھے، ادویہ ساز کمپنیوں کے پیسے روک کر تو مسئلہ حل نہیں ہوگا، نگران دور میں اگرگڑبڑ ہوئی ہےتو مقدمہ درج کرایا جائےاور ذمے داروں کو پکڑا جائے۔
اُدھر الیکٹرومیڈیکل ایسوسی ایشن کے چیئرمین بابر کیانی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ حکومت نے ان کے ساڑھے6ارب روپے ادا کرنا ہیں، وہ محکمہ خزانہ کو بتاچکے ہیں کہ پیسے ادا نہ کیے تو سپلائی روکنے پر مجبور ہوں گے۔
فارما سیوٹیکل ایسوسی ایشن کے رہنما سعد جاوید نےبھی بتایا کہ ادویہ ساز کمپنیوں کے 6 ارب روپے سے زائد پیسے رُکے ہوئے ہیں، کمپنیاں برُی طرح متاثر ہوئی ہیں، فوری پیسے جاری نہ ہوئے تو معاملہ چلنا مشکل ہوسکتا ہے۔