Time 12 مارچ ، 2025
کھیل

مکی آرتھر بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کے معاملات پر بول پڑے

مکی آرتھر بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کے معاملات پر بول پڑے
فوٹو: فائل

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کے معاملات پر بول پڑے۔

 مکی آرتھر کی جانب سے پاکستان ٹیم کی کوچنگ کے معاملات پر بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈکوچ جیسن گلیسپی نے موجودہ ہیڈکوچ عاقب جاوید پر سنگین الزامات عائدکیے تھے۔

جیسن گلیسپی نے سوشل میڈیا پر عاقب جاوید پر الزامات عائد کرتے ہوئےکہا تھا کہ عاقب جاوید واضح طور پر گیری کرسٹن اور میری ساکھ کو نقصان پہنچا رہے تھے۔

جیسن گلیسپی کا کہنا تھا کہ عاقب جاوید تمام فارمیٹس میں کوچ بننے کے لیے ہمارے پیچھے کیمپین کر رہے تھے، عاقب جاوید ایک جوکر ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق جنوبی افریقی بیٹر گیری کرسٹن کو وائٹ بال ٹیم جبکہ سابق آسٹریلین بولر جیسن گلیسپی کو ریڈ بال ٹیم کا ہیڈ کوچ لگایا تھا۔

پہلے گیری کرسٹن وائٹ بال ٹیم کی کوچنگ سے مستعفی ہوئے اور پھر جیسن گلیسپی ریڈ بال ٹیم کی کوچنگ سے الگ ہو گئے اور عاقب جاوید کو قومی وائٹ بال اور ریڈ بال ٹیم کا عبوری ہیڈ کوچ نامزد کر دیا گیا۔

گزشتہ دنوں عاقب جاوید نے نیوزی لینڈ کے آئندہ دورے کے لیے پاکستان کی وائٹ بال اسکواڈ کے اعلان کے بعد ایک پریس کانفرنس میں ٹیم کےکوچنگ ڈھانچے میں عدم استحکام پر تنقید کی اورکہا کہ پچھلے دو سالوں میں ہم نے تقریباً 16 کوچز اور 26 سلیکٹرز بدلے ہیں، اگر آپ اس فارمولے کو دنیا کی کسی بھی ٹیم پر لاگو کریں تو انہیں بھی اسی قسم کے نتائج کا سامنا ہوگا، جب تک اوپر سے نیچے تک استحکام نہیں آتا، ترقی کا امکان نہیں۔

ایک انٹرویو میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے اس بحث میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئےکہا کہ  جیسن گلیسپی ایک شاندار کوچ اور  ایک شاندار انسان ہیں، پاکستان کرکٹ صرف خود کو نقصان پہنچا رہی ہے،  ان کے پاس بہت اچھے کھلاڑی ہیں اور  اب ان کے پاس وسائل بھی ہیں اور  بہت زیادہ نوجوان ٹیلنٹ بھی موجود ہے لیکن اس کے باوجود جو صورتحال ہے وہ واقعی مایوس کن ہے۔

مکی آرتھر کے مطابق جب پی سی بی نےگلیسپی اور کرسٹن کو سائن کیا تو  میرا خیال تھا کہ وہ بالکل درست راستے پر گامزن ہیں۔

56 سالہ آرتھر نے افسوس کا اظہار  کرتے ہوئے کہا کہ داخلی تنازعات پاکستان کرکٹ کی ترقی اور استحکام میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، ان کے پاس  اچھے کوچز تھے جو انہیں آگے لے جا سکتے تھے لیکن پھر وہی مشینری جو پاکستان کرکٹ میں کام کرتی ہے وہ حرکت میں آگئی۔

مزید خبریں :