14 مارچ ، 2025
امریکی نژاد ہسپانوی خاتون ماریا برینیاس موریرا کو اگست 2027 میں 117 سال کی عمر میں وفات سے قبل دنیا کی معمر ترین شخصیت کا اعزاز حاصل تھا اور وہ قسمت اور اچھے جینز کو اپنی طویل العمری کا راز قرار دیتی تھیں۔
اب انکشاف ہوا ہے کہ ان کا یہ خیال بالکل درست ہے۔
ماریا برینیاس کی زندگی کے دوران سائنسدانوں کی جانب سے ان پر تحقیق کرکے طویل زندگی کے راز کو جاننے کی کوشش کی گئی تھی۔
ان کے ڈی این اے اور جسم میں موجود بیکٹیریا پر ہونے والی اس تحقیق کے نتائج اب جاری کیے گئے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان کے خلیات حقیقی عمر سے 17 سال کم عمر فرد یعنی کسی 100 سال کے فرد کی طرح محسوس ہوتے اور کام کرتے تھے۔
اسی طرح ان کے معدے میں موجود بیکٹیریا بھی انہیں صحت مند رکھنے میں کردار ادا کرتے تھے اور وہ بالکل کسی بچے کے معدے میں موجود بیکٹیریا کی طرح تھے۔
بارسلونا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ماریا برینیاس کا جینوم دیگر افراد کے مقابلے میں منفرد تھا اور انہوں نے اپنی انفرادیت کو لگ بھگ زندگی کے اختتام تک برقرار رکھا۔
انہیں اپنی طویل زندگی کے دوران صرف جوڑوں میں تکلیف اور سننے کی حس سے محرومی جیسے امراض کا سامنا ہوا۔
یہ کسی 110 سال یا اسے معمر فرد پر اب تک ہونے والی سب سے مکمل تحقیق تھی جس سے وضاحت ہوتی ہے کہ آخر کیوں کچھ افراد کی عمر بہت زیادہ ہوتی ہے۔
محققین کے مطابق ماریہ برینیاس نے صحت مند طرز زندگی کو اپنایا تھا جس سے بھی ان کے منفرد جینیاتی نظام کو فائدہ ہوا۔
وہ صحت کے لیے مفید غذاؤں بالخصوص دہی کھانا پسند کرتی تھیں، الکحل اور تمباکو نوشی سے نفرت تھی، چہل قدمی کرنا پسند تھا اور ہمیشہ اپنے اردگرد خاندان اور پیاروں کو دیکھنا پسند کرتی تھیں۔
طرز زندگی کے ان عناصر نے بھی ان کی جسمانی اور ذہنی صحت میں تنزلی کو روکنے میں کردار ادا کیا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے عمر میں اضافے کے ساتھ لاحق ہونے والے امراض کے علاج تشکیل دینے میں مدد مل سکے گی۔
واضح رہے کہ ماریہ برینیاس 4 مارچ 1907 کو امریکا میں پیدا ہوئیں تاہم 8 سال کی عمر میں اپنے خاندان کے ہمراہ اسپین منتقل ہوگئی تھیں۔
ماریہ برینیاس کی زندگی آسان نہیں تھی بلکہ وہ ماضی میں زلزلے، آتشزدگی، پہلی اور دوسری جنگ عظیم، اسپین میں ہونے والی خانہ جنگی، اسپینش فلو کی وبا اور کووڈ کی وبا سے بچنے میں کامیاب رہیں۔
وہ بچپن میں ہی اپنے والد سے محروم ہوگئی تھیں اور اسی وقت ان کے ایک کان کی سننے کی حس ایک حادثے کے باعث ہمیشہ کے لیے ختم ہوگئی تھی۔
انتقال سے کچھ عرصے پہلے تک ان کا ذہن بہترین کام کرتا تھا اور انہیں 4 سال کی عمر کے واقعات بھی یاد تھے، زندگی بھر انہیں کسی قسم کے امراض قلب کا سامنا نہیں ہوا۔
تحقیق کے لیے 116 کی عمر میں ان کے خون، پیشاب اور لعاب دہن کے نمونے لیے گئے اور ان کا موازنہ ماریہ برینیاس کی 80 سال بیٹی کے نمونوں سے کیا گیا۔
اپنی زندگی میں ماریا برینیاس نے اپنی لمبی زندگی کا راز بتاتے ہوئے کہا تھا کہ 'خاندان اور دوستوں کے ساتھ اچھا تعلق، اطمینان قلب، قدرت کے قریب رہنا، جذباتی استحکام، فکر مندی اور پچھتاوے سے دوری، مثبت سوچ اور منفی ذہنیت والے افراد سے دور رہنا میری لمبی زندگی کا راز ہے'۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دہی کھانے کی عادت، جینز اور خوش قسمتی نے بھی لمبی عمر کے حصول میں مدد کی۔
ماریہ برینیاس کے مطابق الکحل، تمباکو نوشی سے دوری، ورزش، ہمدردی، پر امیدی، مزاح اور کچھ سیکھنے کا عمل جاری رکھنا زندگی کا دورانیہ بڑھانے والے عوامل ہیں۔
وہ جنوری 2023 میں دنیا کی معمر ترین شخصیت اس وقت قرار پائی تھیں جب سسٹرآندرے کے نام سے مشہور فرانسیسی راہبہ لوسیل رینڈن 118 سال کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں۔