16 مارچ ، 2025
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کو نکالنے کی وفاقی پالیسی سے میرا اختلاف ہے اور وفاق نے مجھ سے افغان مہاجرین کو نکالنے پر بات نہیں کی۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھاکہ وفاق نے افغان مہاجرین کو نکالنے پر بات نہیں کی، افغانیوں کو اس طرح کیسے بارڈر کے اس پار پھینک دوں؟ اگر افغانی پاکستان کی نیشنیلٹی لینا چاہتے ہیں تو دے دیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا پڑوسی ہے اور رہے گا، زبردستی افغان مہاجرین کو نہیں نکالنا چاہیے، پہلے بھی افغان مہاجرین کے ساتھ جو پالیسی اپنائی گئی وہ انسانی حقوق کے منافی تھی، افغانستان سے بات چیت کیلئے کے پی حکومت نے وفاق کو ٹی او آرز بھیجے تھے مگر دو ماہ گزرنے کے باوجود جواب نہیں آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم صوبے میں قیام امن کیلئے پولیس کو مضبوط کر رہے ہیں، گزشتہ 10 سالوں میں پولیس کو بندوقیں تک نہیں دی گئی تھیں، وفاق این ایف سی کی مد میں ہمارے صوبے کے بقایا جات ادا کرے تو ہم پولیس کی تنخواہیں بڑھا دینگے اور اگر وفاق کے پاس پیسے نہیں تو ہمارے ساتھ بیٹھ کر بات کریں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کے پی حکومت نے مالی مشکلات کے باوجود پولیس کیلئے اربوں روپے مختص کیے، پولیس کی استعدادِ کار بڑھانے کے لیے اسلحہ اور دیگر ضروری آلات خریدے جارہے ہیں۔
ان کا کہناتھاکہ اے آئی پی کے تحت 700 ارب روپے ملنے تھے جس میں سے 132 ارب روپے کے پی کو ملے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کے پی حکومت نے آئی ایم ایف کا ٹارگٹ پورا کرکے صوبے کی کریڈیبیلٹی بہتر کی۔
علی امین نے بانی پی ٹی آئی کے دور میں حالات ٹھیک ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی حکومت کی نااہلی سے حالات اس نہج تک آئے ہیں۔