17 مارچ ، 2025
پاکستان میں واٹس ایپ گروپس میں ایک اسکرین شاٹ گردش کر رہا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے زرعی آمدنی پر نئے ٹیکسز متعارف کرائے ہیں، جن کی شرح 15 سے 45 فیصد تک ہے۔ اس دعویٰ نے اس کی صداقت کے حوالے سے سوالات اٹھا دیئے ہیں۔
یہ دعویٰ درست ہے، مگر اسے درست سیاق و سباق کے ساتھ جاننا ضروری ہے۔
واٹس ایپ گروپس میں گردش کرنے والےمیسج میں لکھا گیا ہے: ”قانون میں نئی ترامیم کے مطابق، پنجاب میں 12 لاکھ روپے سالانہ زرعی آمدنی پر 15 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔“
اسی طرح کا دعویٰ 12 مارچ کو فیس بک پر بھی شیئر کیا گیا:”پنجاب میں کسانوں پر 45 فیصد تک ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ “پوسٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ سالانہ 6 لاکھ روپے تک کمانے والے کسانوں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، جبکہ 12 لاکھ روپے سالانہ آمدنی والوں پر ان کی کل آمدنی کا 15 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔
جیو فیکٹ چیک کے حاصل کردہ پنجاب بورڈ آف ریونیو کے سرکاری دستاویزات سے یہ تصدیق ہوتی ہے کہ پنجاب زرعی آمدنی ٹیکس ایکٹ 1997 میں ترامیم کے بعد زرعی آمدنی پر ٹیکس میں واقعی اضافہ کیا گیا ہے۔
لاہور میں بورڈ آف ریونیو کے پبلک ریلیشنز آفیسر مظہر حسین کے مطابق، ایک نیا ٹیکس ڈھانچہ زرعی زمین اور کسانوں کی آمدنی کی بنیاد پر نافذ کیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق، سالانہ 6 لاکھ روپے سے کم زرعی آمدنی پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا، جبکہ 6 لاکھ روپے سے 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 6 لاکھ روپے سے زائد رقم پر 15فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
سالانہ 56 لاکھ روپے سے زیادہ زرعی آمدنی والے افراد کو 16 لاکھ 10 ہزار روپے کے علاوہ اضافی رقم پر 45 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
ذیل میں صوبہ پنجاب میں کسانوں پر کاشت شدہ زمین یا آمدنی کی بنیاد پر عائد کیے جانے والے ٹیکسوں کی تفصیل دی گئی ہے۔
کاشت شدہ زمین پر عائد ٹیکس
کسانوں کی زرعی آمدنی پر ٹیکس
کارپوریٹ فارمنگ کی زرعی آمدنی پر ٹیکس
صوبے میں نہری زمین پر عائد ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، تاہم قانون میں ترامیم کے ذریعے آمدنی پر ٹیکس کی شرح میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔ پچھلی ٹیکس سلیب اس فیکٹ چیک میں پڑھی جا سکتی ہیں:
فیصلہ: دعویٰ درست ہے۔ قانون میں ترامیم کے بعد پنجاب میں کسانوں پر زرعی آمدنی کا ٹیکس واقعی بڑھا دیا گیا ہے۔
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔ اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔