19 مارچ ، 2025
ایسی آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی جو کسی بھی ٹاسک میں انسانوں کی طرح کام کرسکے گی، بہت جلد حقیقت بن جائے گی۔
یہ پیشگوئی گوگل کی اے آئی کمپنی ڈیپ مائنڈ کے چیف ایگزیکٹو Demis Hassabis نے کی۔
ڈیپ مائنڈ کے لندن آفس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں آرٹی فیشل جنرل انٹیلی جنس (اے آئی آئی) جو انسانوں سے زیادہ ذہین ہوگی، آئندہ 5 سے 10 برسوں میں ابھرنا شروع ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ 'میرے خیال میں آج کے سسٹمز بہت زیادہ اچھے نہیں، مگر اب بھی وہ ایسے کافی کام کرسکتے ہیں جو ہم کرنے سے قاصر ہوتے ہیں، مگر میرا یہ بھی ماننا ہے کہ آئندہ 5 سے 10 برسوں میں یہ سسٹمز بہت زیادہ قابل ہو جائیں گے اور آرٹی فیشل جنرل انٹیلی جنس (اے جی آئی) کے عہد کا آغاز ہوگا'۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اے جی آئی ایک ایسا سسٹم ہوگا جو وہ تمام پیچیدہ کام کرنے کے قابل ہوگا جو انسان کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک ہم اے جی آئی کو تیار نہیں کرسکے، ابھی بھی اے آئی سسٹمز مخصوص کاموں کے حوالے سے متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں مگر ایسے متعدد کام ہیں جو وہ کرنے سے قاصر ہیں۔
Demis Hassabis واحد فرد نہیں جو اے جی آئی کے ابھرنے کی پیشگوئی کر رہے ہیں، دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کے عہدیداران بھی اس بارے میں پیشگوئیاں کرچکے ہیں۔
ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے 2024 میں پیشگوئی کی تھی کہ اے جی آئی سسٹم 2026 تک دستیاب ہوسکتا ہے جبکہ اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سام آلٹمین کے خیال میں ایسا سسٹم مستقبل قریب میں سامنے آسکتا ہے۔
اے جی آئی کے بعد آرٹی فیشل سپر انٹیلی جنس (اے ایس آئی) کی آمد کی توقع ہے جو انسانی ذہانت کو بہت پیچھے چھوڑنے والا سسٹم ہوگا۔
مگر Demis Hassabis نے کہا کہ کوئی بھی نہیں جانتا کہ ایسی پیشرفت کب تک ہوگی۔
گوگل ڈیپ مائنڈ کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ اے جی آئی کی تیاری میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ ہم کیسے موجودہ عہد کے اے آئی سسٹمز کو حقیقی دنیا کے تناظر کو سمجھنے کے قابل بناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں ہم نے اس حوالے سے اچھی پیشرفت کی ہے مگر اب سوال یہ ہے کہ ہم تمام پلاننگ الگورتھمز کو کیسے باہم ملانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔