19 مارچ ، 2025
چین کی ایک عدالت نے طلاق کے مقدمے میں شوہر کو خاتون کی جانب سے گھریلو کام کرنے کے عوض لاکھوں روپے معاوضے کے طور پر ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
وسطی چین کی ایک عدالت میں دائر مقدمے میں خاتون نے مطالبہ کیا تھا کہ شوہر کی جانب سے طلاق کے تصفیے کے تحت 50 ہزار یوآن ادا کیے جائیں۔
مگر عدالت نے اپنے حکم میں شوہر کو ڈھائی لاکھ یوآن (98 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) ادا کرنے کی ہدایت کی۔
خاتون نے مقدمے کی درخواست میں کہا تھا کہ اس نے بیوی کے طور پر شوہر کے گھر میں جو گھریلو کام کیے اس کا معاوضہ ادا کیا جانا چاہیے۔
اس خاتون Hu (اس کا پورا نام ظاہر نہیں کیا گیا) نے 2011 میں ایک شخص وانگ سے شادی کی تھی اور اسی سال ایک بیٹی کی پیدائش بھی ہوئی۔
مگر وقت گزرنے کے ساتھ دونوں میں کافی جھگڑے ہونے لگے خاص طور پر بچی کی تعلیم کے حوالے سے کافی لڑائیاں ہوتی تھیں۔
اکتبر 2022 میں خاتون کی شوہر سے شدید لڑائی ہوئی اور اس نے صوبہ ہینان میں واقع شوہر کا گھر چھوڑ دیا اور وہ دونوں علیحدہ رہنے لگے۔
خاتون نے 2024 میں Zhongyuan کی عدالت میں طلاق کا مقدمہ دائر کیا۔
خاتون نے مطالبہ کیا تھا کہ بیٹی اس کے حوالے کی جائے جبکہ جائیداد کو دونوں میں تقسیم کیا جائے، ساتھ ہی یہ بھی مطالبہ کیا کہ ایک دہائی سے زائد عرصے تک برقرار رہنے والی شادی کے دوران اس نے گھریلو کام بلامعاوضہ کیے اور شوہر اس کے عوض 50 ہزار یوآن معاوضہ ادا کرے۔
خاتون کے مطابق شادی کے بعد اس نے ملازمت چھوڑ کر پورا وقت خاندان کے لیے مختص کر دیا اور روزمرہ کی بنیاد پر متعدد گھریلو کام کیے مگر وانگ نے اپنے گھریلو فرائض پورے نہیں کیے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں سب کو دنگ کر دیا اور بیٹی کو خاتون کے حوالے کرنےکے ساتھ ساتھ اس کی پرورش کا خرچہ اٹھانے کا حکم دیا۔
اسی طرح شوہر کو حکم دیا گیا کہ وہ خاتون کو ڈھائی لاکھ یوآن ادا کرے جو اس کے برسوں کے گھریلو کاموں کا معاوضہ ہوگا۔