Time 24 مارچ ، 2025
پاکستان

کراچی میں احتجاج کے باعث ایک اور ہولناک ٹریفک جام، ہزاروں افراد کئی گھنٹے سڑکوں پرپھنس رہے

کراچی میں ایک اور ہولناک ٹریفک جام کے باعث ہزاروں افراد کئی گھنٹے سڑکوں پرپھنس رہے اور سڑکوں پر افطار کیا۔

پولیس نے آج سہ پہر کراچی پریس کلب کے اطراف کی سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کردیا تھا۔ پولیس کی بھاری نفری اور واٹر کینن بھی کراچی پریس کلب کے قریب تعینات تھی جس کے نتیجے میں پریس کلب کے اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگیا۔

کراچی پریس کلب پر بلوچ یکجہتی کمیٹی اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے باعث راستے بند کرنے کے بعد شدید بدانتظامی دیکھنے میں آئی اور منٹوں کا سفرگھنٹوں میں بدل گیا، گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، فیول ختم ہونے اورراستہ نہ ملنے پرلوگ اپنی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں لاک کرکے روانہ ہوگئے۔

آفس سے گھرجانے والی خواتین بھی پیدل گئیں، موٹرسائیکل سواروں نے اپنی سواریاں فٹ پاتھ پرچڑھا دیں۔

سڑکوں کی بندش سے شاہین کمپلیس، آئی آئی چندریگر روڈ اور ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر رہی۔

پولیس کے مطابق ٹریفک کو ایم آر کیانی چورنگی سے کورٹ روڈ اور فوارہ چوک سے زینب مارکیٹ کی طرف بھیجا گیا تاہم ٹریفک پولیس کی سڑکوں پر موجودگی کےباوجود ٹریفک کو کنٹرول نہیں کیا جاسکا۔

 ٹریفک جام کے باعث ہزاروں افراد کئی گھنٹے سڑکوں پرپھنس رہے اور افطار سڑکوں پر کیا۔

دوسری جانب اسی دوران زینب مارکیٹ کے قریب بلوچ یکجہتی کمیٹی اور سول سوسائٹی کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر پولیس اور مظاہرین میں کھینچا تانی ہوئی۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سمی دین بلوچ سمیت 15 افراد کو حراست میں لے لیا۔

مظاہرین ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس سے قبل پریس کلب کے باہر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف بھی ایک مظاہرہ کیا گیا۔ پریس کلب کے اطراف کی سڑکوں کی بندش کی صدر پریس کلب فاضل جمیلی نے مذمت کی۔ 

مزید خبریں :