25 مارچ ، 2025
ویسے تو ہر فرد کو بیرون ملک جانے کے لیے پاسپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے مگر طیاروں کو اڑانے والے پائلٹس یا عملے کو بھی اسے اپنے ساتھ رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے یا نہیں؟
اگر آپ کو علم نہیں تو جان لیں کہ پائلٹس کو بھی پاسپورٹ اپنے ساتھ رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ویسے تو یقیناً بیشتر افراد کو اس بات کا علم ہوگا مگر ایک طیارے کے مسافروں کو اس کا تجربہ ہوا جو ان کے لیے دنگ کر دینے والا ثابت ہوا۔
امریکا کی یونائیٹڈ ائیرلائنز کی ایک پرواز لاس اینجلس سے شنگھائی جا رہی تھی اور اڑان بھرنے کے 2 گھنٹوں بعد ایک پائلٹ کو خیال آیا کہ اس کے پاس تو پاسپورٹ ہی نہیں اور طیارے کو واپس لے جانا پڑا۔
یو اے 198 پرواز 22 مارچ کو لاس اینجلس کے وقت کے مطابق دوپہر 2 بجے 257 مسافروں اور عملے کے 13 افراد کے ساتھ روانہ ہوئی اور بحرل الکاہل کے اوپر شمال مغرب میں پرواز کرنے لگی۔
2 گھنٹے بعد طیارے کا رخ واپس موڑا گیا اور اسے سان فرانسسکو لے جایا گیا جہاں وہ مقامی وقت کے مطابق شام 5 بجے اترا۔
فضائی کمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق طیارے کے ایک پائلٹ کے پاس پاسپورٹ نہیں تھا جس کے باعث ہم نے سان فرانسسکو پرواز کے لیے نئے عملے کا انتظام کیا اور طیارے کو رات 9 بجے دوبارہ شنگھائی کی جانب روانہ کیا گیا۔
یہ طیارہ معمول سے کافی گھنٹے تاخیر سے شنگھائی میں پہنچا۔
طیارے میں سوار ایک خاتون مسافر یانگ شوہان نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ اس نے انٹرکام میں پائلٹ کی بہت زیادہ پریشان کن آواز سنی تھی جو کہہ رہا تھا کہ میں اپنا پاسپورٹ بھول کر آگیا ہوں۔
سان فرانسسکو لینڈنگ کے بعد یانگ شوہان کو 30 ڈالرز مالیت کے کھانے کے 2 واؤچرز ملے جس کو انہوں نے ائیرپورٹ کے ایک جاپانی ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے کے لیے استعمال کیا۔
چین میں مقبول انسٹا گرام جیسی ایپ ریڈ نوٹ پر طیارے کے متعدد مسافروں نے اس واقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
کچھ نے اسے مضحکہ خیز قرار دیا جبکہ کچھ کا کہنا تھا کہ اس تجربے نے انہیں دنگ کر دیا ہے۔