فیکٹ چیک: وزیر اعظم کے عمرہ اخراجات پر تنقید کی وائرل ویڈیو ایڈٹ کی گئی ہے

وائرل ویڈیو میں شامل انٹرویو دراصل 2023 کا ہے اور اس میں میزبان کی جانب سے ایسا کوئی سوال نہیں کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کے حالیہ 19 سے 22 مارچ تک سعودی عرب کے چار روزہ سرکاری دورے کے بعد، سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کرنے لگی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ وزیر اعظم نے ایک سعودی نیوز چینل کو انٹرویو دیا۔

 اس کلپ میں، اینکر بظاہر انہیں سرکاری خرچ پر اپنے خاندان کے ساتھ عمرہ ادا کرنے پر تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔

یہ دعویٰ غلط ہے۔ اس ویڈیو کلپ کو ایڈٹ کیا گیا ہے۔

دعویٰ

ایک صارف نے 23 مارچ کو X (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا ”شہباز شریف کو سعودی اینکر نے [ تنقید کرتے ہوئے کہا] ایک طرف آپ سعودی حکومت سے امداد مانگنے آئے ہیں اور دوسری طرف سرکاری خرچے پر 30 بندوں کی فوج لیکر عمرہ کرنے آئے ہیں۔“

اس کیپشن کے ساتھ ایک منٹ کی ٹک ٹاک ویڈیو بھی شیئر کی گئی ہے، جس میں مبینہ طور پر وزیر اعظم کا انٹرویو دکھایا گیا ہے۔ 

ویڈیو کے وائس اوور میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک سعودی اینکر نے پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف پر الزام عائد کیا کہ وہ قومی خزانے کا غلط استعمال کر کے اپنے خاندان کے 30 ارکان کو عمرہ کے سفر پر لے کر گئے۔

ویڈیو میں انٹرویو کا ایک حصہ بھی شامل ہے، جہاں اینکر بظاہر اوپر بیان کردہ سوال عربی میں پوچھتی ہے، جس پر وزیرِ اعظم جواب دیتے ہیں، ”میں کہوں گا کہ یہ اچھا تاثر نہیں دیتا۔“

اس آرٹیکل کے شائع ہونے کے وقت تک ویڈیو کو 74 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا اور 2 ہزار 800 دفعہ لائک کیا گیا ہے۔

​سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر دیگر صارفین نے بھی اسی طرح کے دعوے یہاں اور یہاں شیئر  کیے ہیں۔

حقیقت

وائرل ویڈیو میں شامل انٹرویو دراصل 2023 کا ہے اور اس میں اینکر کی جانب سے ایسا کوئی سوال نہیں پوچھا گیا۔

جیو فیکٹ چیک کو کمبائنڈ کی ورڈ سرچ کے ذریعے معلوم ہوا کہ اصل انٹرویو 16 جنوری 2023 کو سعودی نشریاتی ادارے ”العر بیہ“ کے ساتھ ہوا تھا، جب وزیرِ اعظم شہباز شریف متحدہ عرب امارات (UAE) کے سرکاری دورے پر تھے۔

17 منٹ پر مشتمل مکمل انٹرویو اس برس ”العر بیہ“ کے آفیشل یوٹیوب چینل پر پوسٹ کیا گیا تھا۔ اینکر نے سوالات عربی میں کئے، جبکہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے انگریزی زبان میں جوابات دیئے۔

جیو فیکٹ چیک نے YouTube ویڈیو کے ٹرانسکرپٹ کا ترجمہ کیا اور تصدیق کی کہ انٹرویو کے دوران کہیں بھی اینکر نے عمرہ کے سفر یا وزیر اعظم کے خاندان پر سرکاری اخراجات کے بارے میں کوئی سوال نہیں کیا۔

انٹرویو کا بیشتر حصہ پاکستان کے خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات، معیشت اور مقبوضہ کشمیر پر مرکوز تھا۔ اصل انٹرویو اور اس کا ٹرانسکرپٹ یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے:

اس کے علاوہ، وائرل کلپ میں اینکر کی ہونٹوں کی حرکات بولے گئے الفاظ سے مطابقت نہیں رکھتی، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ویڈیو میں ترمیم کی گئی ہے۔ 

یہ ایک عام خصوصیت ہے جو جعلی ویڈیوز میں پائی جاتی ہے، جیسا کہ میسا چوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) کی ڈیپ فیک ویڈیوز کو شناخت کرنے کے بارے میں گائیڈ میں بتایا گیا ہے۔

علاوہ ازیں، وزیرِ اعظم کے بارے میں کوئی تصدیق شدہ معلومات نہیں ہیں کہ انہوں نے اپنے سرکاری دورے پر خاندان کے کسی رکن کو ساتھ لیا ہو یا حکومت نے کوئی اخراجات برداشت کیے ہوں۔

فیصلہ: وائرل ویڈیو وزیرِ اعظم شہباز شریف کے 2023 کے انٹرویو کو غلط طریقے سے پیش کرتی ہے۔ اصل ویڈیو میں عمرہ کے سفر یا حکومت کے اخراجات پر کوئی بات چیت نہیں کی گئی،  وائرل ویڈیو کو ڈبنگ کے ذریعے ایڈٹ کیا گیا ہے۔

ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرامgeo_factcheck @پر فالو کریں۔

اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔