29 مارچ ، 2025
لاہور ہائی کورٹ نے کمرشل مارکیٹس میں فوری طور پر پانی کے میٹر لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے قیمت صارف سے وصول کرنے کا حکم دے دیا۔
جمعہ کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے تدارک کیلئے مؤثر اقدامات نہ کیے جانے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت نے باور کرایا کہ پانی کا ضیاع روکنا وقت کی ضرورت ہے ۔ عدالت نے تجویر دی کہ پانی کے معاملے پر ایمرجنسی کا اعلان کیا جائے ۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چیف سیکرٹری پنجاب کی سربراہی میں ایک کمیٹی بن گئی ہے جس پر عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا کہ گھروں کے باہر گاڑیوں کو دھویا جاتا ہے ،اس پر کریک ڈاون کیا جائے ، جرمانے بھی ہونے چاہئیں ۔
عدالت نے قحط سالی کے بارے میں صورت حال پر رپورٹ بھی طلب کر لی۔
عدالت نے کمرشل مارکیٹس میں فوری پانی کے میٹر لگوانے اور میٹرز کی قیمت صارف سے وصول کرنے کی ہدایت کر دی ۔
واسا کے وکیل میاں عرفان اکرم نے بتایا کہ پانی کے 2 لاکھ میٹروں کی خریداری کیلئے سمری حکومت کو بھجوائی ہے۔
عدالت نے چنگ جی اور لوڈر رکشوں پر رولز میں ترمیم کرکے اس کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
عدالت نے باور کرایا کہ اسکول بسوں پر حکومت کا آرڈیننس آیا تھا وہ ختم ہوگیا ہے ۔ کیا اسکول والے اتنے پاور فل ہیں کہ حکومت بھی بے بس ہوگئی ہے؟ اس پر پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ میٹنگ کرکے مزید رولز بنائے جا رہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ طلبا کو ماحولیاتی رضا کار بنا دینا چاہیے ۔ درخواستوں پر آئندہ سماعت 4 اپریل کو ہو گی۔