Time 30 مارچ ، 2025
دنیا

مسجد اقصیٰ، تاریخی دریچے سے مزاحمتی علامت تک

مسجد اقصیٰ، تاریخی دریچے سے مزاحمتی علامت تک
بیت المقدس مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین شہر ہے جبکہ میسحی اور یہودی مذاہب کے نزدیک بھی متبرک ترین شہر ہے__فوٹو: جیو نیوز

رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو دنیا بھر کے مسلمان یوم القدس مناتے ہیں اور فلسطینیوں سے اظہار یک جہتی کرتے ہیں اور مسجد اقصیٰ کی تاریخ کو اجاگر کیا جاتا ہے۔

بیت المقدس مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین شہر ہے جبکہ میسحی اور یہودی مذاہب کے نزدیک بھی متبرک ترین شہر ہے۔

حرم شریف ( مسجد اقصیٰ کمپاؤنڈ )

مسجد اقصیٰ کا احاطہ ایک لاکھ 44 ہزار مربع میٹر ہے جس کو مسجد اقصیٰ کمپاؤنڈ کہا جاتا ہے۔ یہ شہر کے بالکل وسط میں واقع ہے۔ یہ مسلمانوں کیلئے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے بعد سب سے متبرک مقام ہے جس کو حرم شریف بھی کہا جاتا ہے۔

اقصیٰ کمپاؤنڈ میں داخلے کے 15 سے زائد دروازے ہیں ۔ حرم شریف کا مرکزی داخلی دروازہ باب الاسباط (Lions Gate) سمجھا جاتا ہے جہاں سے عموما مسلمان کمپاؤنڈ میں داخل ہوتے ہیں۔

مسجد اقصیٰ، تاریخی دریچے سے مزاحمتی علامت تک
فوٹو: جیو نیوز

جبکہ حرم شریف کا باب المغاربہ (Moroccan Gate) واحد دروازہ ہے جو مکمل طور پر اسرائیلی فورسز کے کنٹرول میں ہے۔ یہی دروازہ اکثر اسرائیلیوں کے داخلے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

حرم شریف کا کنٹرول

حرم شریف ( اقصیٰ کمپاؤنڈ ) کے اطراف ہر وقت اسرائیلی فورسسز کی سخت سکیورٹی رہتی ہے جبکہ حرم کا انتظام حکومت اردن کے ادارے اسلامی وقف کے پاس ہے۔ مسجد کی صفائی، تعمیرات اور دیگر دیکھ بھال کے امور اردن کی حکومت ہی کرتی ہے ۔ جس کا دفتر مرکزی گیٹ کے ساتھ ہی قائم ہے۔

حرم شریف میں داخلے کیلئے پروٹوکولز

اسلامی وقف اردن کا عملہ حرم شریف میں داخل ہونے والوں پر نظر رکھتا ہے تاکہ اسلامی روایت کے مطابق حرم شریف کی کوئی بے حرمتی نہ کرے۔ حرم شریف میں خواتین زائرین کیلئے سر ڈھانپنا لازمی ہے اس لئے خواتین زائرین کو اسلامی وقف کی جانب سے بڑی چادر فراہم کی جاتی ہے جبکہ مرد زائرین کیلئے شارٹس پہن کر حرم شریف میں داخلے کی ممانعت ہے جبکہ مردوں کو پینٹ یا چادر دیکر ٹانگیں مکمل ڈھانپنے کیلئے فراہم کی جاتی ہیں۔

مسجد اقصیٰ، تاریخی دریچے سے مزاحمتی علامت تک
فوٹو: جیو نیوز

حرم شریف میں کئی مساجد 

الاقصیٰ کمپاؤنڈ کے غیر معمولی بڑے احاطے میں چار بڑی اہم مساجد ہیں۔

مسجد اقصیٰ (قبلی مسجد)

حرم شریف کے جنوبی حصے میں واقع سرمئی گنبد والی مسجد دراصل مسجد اقصیٰ ہے جس کو مسجد قبلی بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اسی مقام کو قبلہ اؤل قرار دیا جاتا ہے۔ یہاں کے در و دیوار اور مسجد کے محراب پر خوبصورت خطاطی کی گئی ہے۔

مسجد کے مرکزی محراب کے ساتھ ہی، سلطان صلاح الدین ایوبی کا تاریخی ممبر بھی موجود ہے جس کے اطراف شیشے کے بارڈر بنایا گیا ہے تاکہ یہ تاریخی ممبر محفوظ رہے۔

مسجدالصخرہ ( ڈوم آف دی راک )

اقصیٰ کمپاؤنڈ کے مرکز میں دنیا کا مشہور ترین چمکتا نظر آتا ہے یہی سونے کے سنہری گنبد والی عبادت گاہ مسجد الصخرہ ہے جس کو یہودی ٹیمپل ماؤنٹ (Temple Mount) کہتے ہیں۔

یہ حرم شریف بلکہ شہر کا بلند ترین مقام ہے جو کہ دراصل ایک پہاڑ ہے۔ مسجد کا گنبد خالص سونے کا ہے جبکہ اس گنبد کے بالکل نیچے متبرک چٹان موجود ہے۔ روایت ہے کہ حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ والہ وسلم نے سفر معراج اسی متبرک چٹان سے کیا تھا۔

اسی چٹان کے ساتھ، ایک محراب نظر آتی ہے جس میں موئے مبارک ( رسول خدا نبی آخرالزماں کے متبرک بال ) رکھے گئے ہیں۔ محراب میں ہاتھ ڈالنے کی ایک خصوصی جگہ بنائی گئی ہے جہاں سے عقیدت مند محراب میں ہاتھ ڈالتے نظر آتے ہیں ۔

اسی چٹان کے بالکل نیچے ایک غار بھی ہے جس کو “ غاز انبیاء “ کے نام دیا جاتا ہے۔ روایت ہے کہ یہاں خدا کے برگزیدہ انبیاء حضرت ابراہیم علیہ سلام، حضرت سلیمان علیہ سلام اور حضرت یعقوب علیہ سلام عبادت کیا کرتے تھے۔

مسجد مراونی

الاقصیٰ کمپاؤنڈ کے جنوب مشرقی حصے میں زیر زمین مسجد ہے جس کو مسجد مروانی کہا جاتا ہے۔ اس مسجد کا ہال دیگر تمام مساجد سے بڑا ہے جس میں دس ہزار افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔

حرم شریف میں دیگر چھوٹی مساجد

مسجد اقصیٰ، تاریخی دریچے سے مزاحمتی علامت تک
فوٹو: جیو نیوز

مسجد الاقصیٰ کمپاؤنڈ کے جنوب مغرب حصے میں مسجد براق ہے۔ اسلامی روایت کے مطابق براق وہی گھوڑا ہے جس پر شب معراج آنحضرت محمد مصطفی ( ص ) نے مکہ مکرمہ سے بیت المقدس کا سفر کیا تھا۔ اور جہاں پر براق باندھ گیا وہاں پر عثمانیہ دور میں لوہے کا ایک رنگ لگا دیا گیا تھا۔ اسی دیوار کے دوسری جانب “ دیوار گریہ “ ہے جو یہودی مذہب کے ماننے والوں کیلئے متبرک ترین مقام ہے جہاں وہ توریت پڑھتے ہیں اور دیوار میں دعا کی قبولیت کیلئے پرچیاں لگا دیتے ہیں۔

حرم شریف میں ایک انتہائی چھوٹی مسجد بھی ہے جس کو مسجد خضر علیہ سلام کہا جاتا ہے۔

حرم شریف میں چند قبریں

مسجد اقصیٰ، تاریخی دریچے سے مزاحمتی علامت تک
فوٹو: جیو نیوز

الاقصیٰ کمپاؤنڈ میں فلسطینی مزاحمت کی علامت بھی موجود ہیں۔ تحریک آزادی فلسطین میں قربانی دینے والے چند رہنماؤں کی آخری آرام گاہیں بھی زائرین کیلئے توجہ کا مرکز رہتی ہیں۔

تحریک خلافت اور برصغیر کے رہنما محمد علی جوہر کی تدفین بھی گنبد الصخرہ سے چند میٹر کے فاصلے پر ہوئی تھی۔ یہاں انتہائی خوشنما عبارت درج ہے جس میں برصغیر کے واحد رہنما کو خراج عقیدت ہیش کیا گیا ہے جبکہ دیگر فلسطینی رہنماؤں موسی کاظم الحسینی کی تدفین بھی یہاں ہوئی تھی جبکہ ان کے صاحبزادے عبد القادر الحسینی اور پوتے فیصل الحسینی کی آخری آرام گاہ نظر آتی ہے۔

حرم میں زیتون کے درخت

حرم شریف میں زیتون کے درختوں کی بھی بھرمار ہے۔ کچھ درخت صدیوں پرانے ہیں۔ لوگ ان کے نیچے بیٹھ کر قران کی تلاوت اور دعا کرتے ہیں۔

مسجد اقصیٰ، تاریخی دریچے سے مزاحمتی علامت تک
فوٹو: جیو نیوز


مزید خبریں :