Time 07 اپریل ، 2025
پاکستان

فری لانسنگ سیکھیں، اپنی اور ملک کی خدمت کیجیے

فری لانسنگ سیکھیں، اپنی اور ملک کی خدمت کیجیے
فوٹو: فائل

پاکستان میں عام آدمی کا کرب کچھ اس طرح سے ہے کہ پاکستان میں رہنے کے لیے پیسے نہیں اور پاکستان چھوڑ کر دوسرے ملک جانے کے بھی پیسے نہیں۔ 

بدقسمتی سے یہ جملہ ہمارے ملک کی ایک بڑی اکژیت کے جذبات کی عکاسی کر تا ہے، خصوصاً نئی نسل اور متوسط آمدنی رکھنے والے افراد کی۔

پاکستان میں عام آدمی کے معاشی حالات مشکل سے مشکل تر ہوتے جارہے ہیں۔ بھوک، افلاس اور غربت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ مہنگائی کر شرح ملک کی بلند ترین سطح پر ہے۔ کاروبار اور معاشی سرگرمی مانند پڑتی جا رہی ہے اور ملک میں بے روزگاری بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ 

ملکی معاشی حالات اتنے دگرگوں ہیں کہ یہاں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا رجحان کم سے کم تر ہوتا جارہا ہے اور صنعتی اور کاروباری سرگرمیاں بڑھنے کہ بجائے سکھڑتی ہوئی نظرآ رہی ہے اور ہرجگہ اخراجات میں کٹوتی یا سرمایہ ڈوبنے کی صورت میں ہنر مند اور تجربہ کار افراد کو نوکریوں سے فارغ کیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں نوجوان کرےتو کیا کرے۔

اس صورتحال میں عام آدمی زندہ رہنے کے لیے کرے تو کیا کرے، اسے تو دور دور تک کوئی امید بر نہیں آتی اور کو صورت نظر نہیں آتی۔

پاکستان کی آبادی کا 65 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جوکہ 24 کروڑ آبادی میں 14 کروڑ بنتے ہیں۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق 17 لاکھ 70 ہزار پاکستانیوں نے گزشتہ دو سالوں میں بیرونِ ملک کسب معاش کے سلسلے میں اپنا ملک کو چھوڑکر مختلف ممالک کی طرف ہجرت کی ہے اور اس کی واضح وجہ وطنِ عزیز میں ملازمتوں کی کمی ہے۔

لیکن جس حال میں جینا مشکل ہے اس حال میں جینا لازم ہے کہ مصداق اللہ نے انسان کو وہ صلاحتیں ودعیت کی ہیں جس کو بروئےکار لاتے ہوئے وہ اپنے لیے روزگار حاصل کرسکتا ہے۔ اس کے لیے تعلیم، انتھک محنت اور مستقل مزاجی درکار ہے۔

دنیا بھر میں فری لانسنگ اور ریموٹ جاب کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ پاکستان میں تقریباً 30 لاکھ لوگ اسی طرح کے شعبے سے منسلک ہیں اور اپنی روٹی روزی با عزت طور پر کمارہے ہیں۔ فری لانسنگ کو عرفِ عام میں ایک ایسے ذریعہ معاش سے تشبیہ دی جاتی ہیں جس میں ایک فرد ایک کمپنی کی مستقل ملازمت اختیار نہیں کرتا اور نہ ہی اسے مختلف مراعات ملتی ہے بلکہ اس کمائی کے حصول میں اس شعبہ سے منسلک افراد مختلف نوعیت کے پروجیکٹ پر کام کرتے ہیں جو چند گھنٹوں سے لے کر کئی مہینوں پر محیط ہوتے ہیں جو کہ ملکی اور غیر ملکی کلائنٹ کی طرف سے حاصل کیے جاتے ہیں۔ 

فری لانسنگ سیکھیں، اپنی اور ملک کی خدمت کیجیے
اس شعبہ سے منسلک افراد مختلف نوعیت کے پروجیکٹ پر کام کرتے ہیں— فوٹو: فائل

عموماً دیگر ممالک سے ملنے والے پروجیکٹ بہت پرکشش ہوتے ہیں جس کی آمدنی ڈالروں میں ہوتی ہیں اور یہ پروجیکٹ سوشل میڈیا اور فری لانسنگ کی خصوصی ویب سائٹس سے حاصل کیے جاتے ہیں۔ اس فیلڈ سے وابستہ افراد ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے اپنی ایک کمپنی بھی قائم کرلیتے ہیں اور مستقل بینادوں پر کام کا سلسلہ حاصل کرلیتے ہیں جس کی بدولت وہ ملازمت سے کئی گناہ زیادہ پیسہ کما لیتے ہیں۔

اگر ہم اپنے نوجوانوں کو ہنر مند بنائیں تو ان کی ایک بڑی تعداد ملک میں رہتے ہوئے نہ صرف اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائے گی بلکہ بیرونِ ملک کلائنٹ کیے لیے کام کرتے ہوئے وہ ملک میں قیمتی زرمبادلہ بھی لاسکتے ہیں۔ جس سے ملکی معشیت کو بھی فائدہ ہوگا۔

پاکستان فری لانسرز ایسوسیشن کے صدر طفیل احمد خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے چار بڑے مملک میں ہوتا ہے جہاں لوگ مختلف پلیٹ فارمز پر کا م کر ہے ہیں۔ تاہم پاکستا ن میں ایک بڑی اکژیت اس فری لانسنگ کی دنیا سے نا آشنا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ فری لانسنگ کا شعبہ ایک کاروبار کی ما نند ہے جس سے منسلک افراد نہ صرف اپنی دال روٹی کا بندو بست آسانی سے کرلیتے ہیں بلکہ وہ ایک خوشحال زندگی گزار رہے ہیں جس میں ان کی معاشی حالت میں استحکام اور ترقی کا راز بھی شامل ہے۔ ان کے مطابق جس مرد اور عورت کے پاس تعلیم اور ہنر ہے، کمپیوٹر، موبائل اور انٹرنیٹ ہے وہ اس دنیا سے منسلک ہو سکتا ہے اور اپنی دنیا آپ پیدا کرسکتا ہے۔

طفیل احمد خان کے مطابق فری لانسنسگ کی دو بڑی شاخیں ہے جن میں چند شعبے ایسی ہے جنہیں آپ آئی ٹی اور ٹیکنالوجی سے منسلک کرسکتے ہیں اور چند ہنر بہت آسان اور سادے ہیں جیسا کہ مضموں نویسی، وائس اوور، ڈیٹا انڑی وغیرہ۔ 

ان کا کہنا تھا کہ فری لانسنگ میں مہارات حاصل کرنے کے لیے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کو استعمال کرنا ضروری ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ ایک فری لانسر سیکھ جا تا ہے۔ اس کے علاوہ کم از کم کسی ایک ہنر میں مہارت بہت ضروری ہے جو پریکٹیس کے ساتھ ساتھ بہتر ہو جاتی ہے۔ اگر کسی کو ایک سے زیادہ ہنر میں مہارت حاصل ہو تو کمائی کے امکانات مزید بڑھ جاتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ فری لانسنگ کی دنیا میں سیکھنے اور سیکھانے کا جذبہ بہت اہم ہے۔ جو لوگ سیکھنے کے عمل کو جاری رکھتے ہیں ان کو مختلف پروجیکٹ ملتے رہتے ہیں اور وہ کبھی کام سے کبھی فارغ نظر نہیں آتے اور جو لوگ دوسروں کو سیکھانے کا جذبہ رکھتے ہے وہ ادارے قائم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ 

 انہوں نے کالج اور یونیورسٹی کا طلبہ و طالبات سے کہا کہ وہ اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو کسی ایک ہنر سے آراستہ کریں تاکہ وہ نہ صرف پیسے کماسکیں بلکہ اپنے تعلیمی اخراجات بھی ادا کرسکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی دنیا میں خصوصاً یو ٹیوب پر تعلیم اور ہنر کا بیش بہاہ خزانہ موجود ہے جس پر اپنا قیمتی وقت صرف کرکے ایک فرد 3 سے 6 مہینے میں کم از کم ایک ہنر میں مہارت حاصل کر سکتا ہے۔

ڈاکٹر نعمان احمد سید سی ای او ایس آئی گلوبل سلوشن ہیں اور آئی ٹی کے ماہر ہیں اور فری لانسنگ کی صنعت میں کافی مہارت رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فری لانسرز نا صرف خود ا پنے اور اپنے گھر والوں کے لیے کماتا ہے بلکہ وہ ملک کی ایک اہم خدمت بھی سر انجام دیتا ہے۔ 

جو لوگ غیر ملکی کلائنٹ کے لیے کام کرتے ہیں وہ دراصل ملک کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ کمانے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسی خدمت ہے جس کو عموماً نظرانداز کیا جاتا ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین کی ایک قابلِ ذکر تعداد اس شعبے سے منسلک ہے اور وہ اس ملک کی بہترین خدمت سر انجام دے رہی ہے۔ ہمارے ملک میں خواتین کو معاشرتی رکاوٹ یا ٹرانسپورٹ کے مسائل درپیش ہیں جس کی وجہ سے  وہ ملازمت وغیرہ کرنے سے گھبراتی ہیں جبکہ فری لانسنگ میں وہ گھر بیٹھے لاکھوں روپے کما سکتی ہیں اور کما رہی ہیں اور یہ بات میں بڑے وثوق سے کہہ رہا ہوں۔ 

فری لانسنگ سیکھیں، اپنی اور ملک کی خدمت کیجیے
فری لانسنگ سے خواتین گھر بیٹھے لاکھوں روپے کما سکتی ہیں— فوٹو: فائل

ڈاکٹر نعمان سید کا کہنا ہے کہ فری لانسنگ کی کچھ فیلڈ میں جیسے لکھائی، وائس اور، اور گرافگ ڈیزاننگ میں خواتین کو خاص ملکہ حاصل ہے اور وہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ مہارت سے کام کرتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کی تربیت کے خصوصی اور علحیدہ انتظامات کیا جائے تاکہ وہ بھی آسانی کے ساتھ فری لانسنگ سے آمدنی حاصل کرسکیں۔ اس کے علاوہ کالجوں اور جامعات میں بھی ایسے مضامین یا ہنر کی تعلیم دی جائے جس سے ہمارے ملک کی خواتین آن لائن روزگار حاصل کرسکیں۔

حکومتِ پاکستان نے اپنے مختلف اداروں کے ذریعے فری لانسنگ اور اس سے منسلک مضامین کو تعلیم وتربیت کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس میں ہر سال ہزاروں افراد کسی بھی ہنر کے بنیادی گر سیکھتے ہیں جن میں مختلف عمر اور مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے خواتین اور حضرات شامل ہیں۔ 

حکومت کے ساتھ ساتھ فلاحی اداروں نے بھی اسی طرح کی تعلیم و تربیت کا انتظام کیا ہے جن میں سرفہرست سیلانی، الخدمت اور جے ڈی سی ہیں۔ ان فلاحی اداروں نے ہزاروں افراد کو ہنرمند بنایا ہے اور وہ بھی بہت معمولی یا بغیر کسی معاوضے کے۔ لہٰذا جب ہنر حاصل کرنے کے مواقع موجود ہیں جس سے آمدنی بھی متوقع ہے تو ناامیدی اور مایوسی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں سے خود بھی نکلنا ہوگا اور دوسروں کو بھی نکلنا ہوگا۔ 

اپنی روزمرہ کی زندگی کی ایک جامع منصوبہ بندی کریں، دن بھر میں 3 سے 4 گھنٹے یکسوئی کے ساتھ اپنی تعلیم کے لیے وقف کریں اور 3 سے 6 مہنیے میں اپنے آپ کو ایک ہنر مند فرد بنائیں۔ 

 اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے، پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے۔ 

مزید خبریں :