فیکٹ چیک: تمام غیر ملکی 50 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری سے پاکستانی شہریت حاصل نہیں کر سکتے

صرف دولت مشترکہ ممالک کے شہری 50 لاکھ روپے بھیجنے کے بعد پاکستانی شہریت کےلیے درخواست دے سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایک وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نئے قوانین کے تحت کوئی بھی غیر ملکی شہری صرف 50 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کر کے پاکستانی شہریت حاصل کرسکتا ہے۔

یہ دعویٰ گمراہ کن ہے اور اہم سیاق و سباق سے ہٹ کر ہے۔

دعویٰ

12 مارچ کو، X (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک صارف نے اپنی پوسٹ میں لکھا: ”سنہری موقع: غیر ملکی اب پاکستانی شہریت کے لیے 67500 سعودی ریال [18000 ڈالرز یا 50 لاکھ پاکستانی روپے] کی سرمایہ کاری کرکے درخواست دے سکتے ہیں۔“

اس پوسٹ کو 53 لاکھ سے زائد دفعہ دیکھا، تقریباً 300 مرتبہ ری پوسٹ اور 500 سے زائد بار لائک کیا گیا ہے۔

فیکٹ چیک: تمام غیر ملکی 50 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری سے پاکستانی شہریت حاصل نہیں کر سکتے

یہی دعویٰ یہاں اور یہاں بھی دوسری پوسٹوں میں دہرایا گیا ہے۔ 

حقیقت

ایک اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ صرف دولت مشترکہ ممالک کے شہری ہی پاکستانی شہریت کے لیے 50 لاکھ روپے بھیجنے کے بعد درخواست دے سکتے ہیں اور اس سرمایہ کاری کے باوجود منظوری کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔

اسلام آباد میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک سے بات کرتے ہوئے آن لائن دعووں کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ سہولت صرف ایشیا، افریقا، امریکا، یورپ اور بحرالکاہل کے 56 دولت مشترکہ ممالک کے شہریوں کےلئے ہے۔

اہلکار نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا، ”پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کی دفعہ 20 ہے، جس کی انہوں نے غلط تشریح کی ہے، اس شق میں کامن ویلتھ سیٹیزن کے لیے یہ پروویثرن ہے کہ 50 لاکھ کا ریمیٹینس کریں تو اس کے بعد وہ اپلائی کرسکتے ہیں سیٹیزن شپ کے لیے، یہ اوورآل پوری دنیا کے لیے نہیں ہے۔“

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ صرف 50 لاکھ روپے کی ترسیلات زر کی شرط کو پورا کرنے سے ہی ان کو شہریت نہیں ملتی، شہریت حاصل کرنے کےلیے ہر درخواست قانونی جائزہ اور تصدیق کے عمل سے بھی گزرتی ہے اور پھر تمام ویری فیکشنز کرکے فیصلہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ”یہ کوئی اوپن پالیسی نہیں ہے کہ ان کو صرف سرمایہ کاری کرکے پاکستانی شہریت حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔“

پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے سیکشن 20 میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت، ایسی شرائط و ضوابط کے مطابق، جو اس نے بیان کیں ہیں، دولت مشترکہ کے شہری یا برطانوی پروٹیکٹڈ فرد کو پاکستان کے شہری کے طور پر رجسٹر کر سکتی ہے۔

فیکٹ چیک: تمام غیر ملکی 50 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری سے پاکستانی شہریت حاصل نہیں کر سکتے
کیپشن: شہریت قانون کی دفعہ 20۔

جبکہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کی ویب سائٹ اہلیت کے اس معیار کی تصدیق کرتی ہے،  پاکستانی شہریوں سے شادی شدہ غیر ملکی خواتین، 50 لاکھ روپے کا زرمبادلہ منتقل کرنے والے دولت مشترکہ کے شہریوں، نیچرلائزیشن [naturalisation] سرٹیفکیٹ رکھنے والے افراد اور پاکستانی شہریوں کے نابالغ بچوں کو پاکستانی شہریت دی جا سکتی ہے۔

فیصلہ: دعویٰ گمراہ کن ہے، تمام غیر ملکی 50 لاکھ روپے زرمبادلہ بھیج کر پاکستانی شہریت کے لیے درخواست نہیں دے سکتے، پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے سیکشن 20 کے تحت یہ استحقاق صرف دولت مشترکہ ممالک کے شہریوں کے لیے ہے۔

ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرامgeo_factcheck @ پر فالو کریں۔ 

اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected]  پر ہم سے رابطہ کریں