Time 09 اپریل ، 2025
دلچسپ و عجیب

موسم گرم ہوتے ہی گھروں میں لال بیگوں کی تعداد اچانک بہت زیادہ کیوں بڑھ جاتی ہے؟

موسم گرم ہوتے ہی گھروں میں لال بیگوں کی تعداد اچانک بہت زیادہ کیوں بڑھ جاتی ہے؟
گھروں میں ان کا نظر آنا کسی کو پسند نہیں آتا / فائل فوٹو

لال بیگ ایک ایسا کیڑا ہے جو دنیا بھر میں (انٹار کٹیکا کو نکال کر) ہر جگہ نظر آ جاتا ہے۔

لال بیگ وہ جاندار ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کھانے کے بغیر 3 ماہ، پانی کے بغیر ایک ماہ جبکہ ہوا کے بغیر 45 منٹ تک زندہ رہ سکتا ہے۔

مگر گھروں میں ان کا نظر آنا کسی کو پسند نہیں آتا کیونکہ ان کیڑوں کے باعث مہمانوں کے سامنے شرمندگی تو ہوتی ہی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ مختلف امراض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

خاص طور پر موسم گرما کے دوران اچانک لال بیگوں کی بھرمار ہو جاتی ہے مگر ایسا کیوں ہوتا ہے؟

اس کی وجہ حرارت بڑھنا ہے جس سے ان کی نشوونما میں اضافہ ہوتا ہے، نمی بڑھنے سے ان کے لیے پھیلنا آسان ہو جاتا ہے۔

تو جانیں کہ لال بیگ موسم گرما میں بہت زیادہ کیوں نظر آنے لگتے ہیں۔

گرم موسم میں اس کیڑے کی نشوونما تیز ہو جاتی ہے

لال بیگ سرد خون والے جاندار ہیں یعنی ان کی سرگرمیاں اور نشوونما میں درجہ حرارت بڑھنے سے اضافہ ہوتا ہے۔

جب موسم گرما شروع ہوتا ہے اور درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے ان کی تعداد بھی بہت زیادہ تیزی سے بڑھنے لگتی ہے۔

نمی اور مرطوب موسم بڑھنا

موسم گرما میں صرف درجہ حرارت ہی نہیں بڑھتا بلکہ نمی میں بھی اضافہ ہوتا ہے جس سے بھی اس کیڑے کو پھلنے پھولنے میں مدد ملتی ہے۔

جب نمی بڑھتی ہے تو لال بیگوں کے لیے مثالی ماحول بنتا ہے اور اس کیڑے کی بیشتر اقسام فضا میں 50 فیصد سے زیادہ نمی کو ترجیح دیتی ہیں اور موسم گرما میں انہیں وہ ماحول ملتا ہے۔

خوراک اور پانی تک آسان رسائی

موسم گرما کے دوران چار دیواری سے باہر لوگوں کی سرگرمیاں بڑھ جاتی ہیں اور ان کیڑوں کو بھی یہ ماحول پسند ہوتا ہے۔

جب ہم گھر سے باہر زیادہ کھاتے ہیں تو کھانے کے ذرات لال بیگوں کے لیے خوراک کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔

اسی طرح گرم موسم میں ہم زیادہ پانی استعمال کرنے لگتے ہیں جس کے باعث گھر کے اردگرد پانی زیادہ جمع ہونے لگتا ہے جو ان کیڑوں کی پیاس بجھانے کا کام کرتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ کچن اور گھر کے اردگرد کے حصوں کو خشک رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

گھر میں داخلے کے زیادہ موقع ملتے ہیں

موسم گرما کے دوران کھڑکیاں اور دروازے زیادہ وقت تک کھولے جاتے ہیں تاکہ ہوا کی نکاسی آسانی سے ہوسکے مگر اس سے لال بیگوں کے لیے گھر میں داخل ہونا بھی آسان ہو جاتا ہے۔

اگر دروازے اور کھڑکیاں بند بھی ہوں تو بھی درجہ حرارت بڑھنے سے گھر میں دراڑیں زیادہ نمایاں ہو جاتی ہیں جس سے یہ کیڑے آسانی سے گھر میں داخل ہو جاتے ہیں۔

باہری سرگرمیوں سے ان کیڑوں کے رہائشی مقامات متاثر ہوتے ہیں

موسم گرما کے دوران چار دیواری سے باہر پکنک، سوئمنگ پولز اور دیگر مقامات پر آنا جانا بڑھ جاتا ہے جس کے نتیجے میں ان کیڑوں کے رہنے کے مقامات متاثر ہوتے ہیں۔

عام طور پر یہ کیڑے اپنے گھر تاریک اور نم مقامات جیسے باغات، تہہ خانوں اور دیگر میں بناتے ہیں اور جب آپ باہر زیادہ سرگرم ہوتے ہیں تو ان کے لیے ان مقامات پر رہنا مشکل ہوتا ہے اور وہ گھروں کا رخ کرنے لگتے ہیں۔

مزید خبریں :