Time 09 اپریل ، 2025
صحت و سائنس

ڈاؤ یونیورسٹی میں 190 واں لیور ٹرانسپلانٹ، آپریشن ویب سائٹ پر براہ راست دکھایا گیا

ڈاؤ یونیورسٹی میں 190 واں لیور ٹرانسپلانٹ، آپریشن ویب سائٹ پر براہ راست دکھایا گیا
عطیہ دینے اور لینے والے دونوں خیریت سے ہیں اور آپریشن کے دوران 23 سالہ صحت مند نوجوان کے جگر کا 750 گرام کا حصہ (ٹکڑا) مریض کو لگایا گیا— فوٹو: اسکرین گریب

کراچی میں بین الاقوامی ماہرین کی زیر نگرانی ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں 23 سالہ نوجوان کا جگر 42 سالہ چچا کو لگا کر جگر کی پیوند کاری کا 190 واں آپریشن مکمل کر لیا گیا۔

عطیہ دینے اور لینے والے دونوں خیریت سے ہیں اور آپریشن کے دوران 23 سالہ صحت مند نوجوان کے جگر کا 750 گرام کا حصہ (ٹکڑا) مریض کو لگایا گیا۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے 190 واں لیور ٹرانسپلانٹ کامیابی سے سر انجام دینے پر ڈاؤ یونیورسٹی کی لیور ٹرانسپلانٹ ٹیم کو مبارکباد پیش کی اور بین الاقوامی ماہرین کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

صبح سویرے شروع ہونے والی جگر کی پیوند کاری ڈاؤ یونیورسٹی آپریشن تھیٹر سے براہ راست سیمینار ہال اور ڈاؤ یونیورسٹی کی آفیشل اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر دکھایا گیا۔ سیمینار ہال میں تربیت کے خواہشمند طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی، لیور ٹرانسپلانٹ کے اس پورے عمل کی نگرانی یونیورسٹی آف شکاگو کے سرجری کے پروفیسر نے کی۔ 

پروفیسر جان لاماٹینا اور  پروفیسر جان فنگ نے ڈاؤ یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر جہانزیب حیدر اور لیور ٹرانسپلانٹ ٹیم کو امریکا سمیت جگر کی پیوند کاری کے جدید رجحانات اور تکنیک کے بارے میں بتایا۔

اس موقع پر ڈاؤ یونیورسٹی کی پرو وائس چانسلر پروفیسر جہاں آرا حسن نے بتایا کہ شہداد کوٹ کے 42 سالہ مریض کا جگر ہیپاٹائٹس بی اور ڈی کے دیرینہ مرض کے باعث سکڑ کر ناکارہ ہو گیا تھا جس کے لیے اس کے 23 سالہ بھتیجے نے جگر عطیہ کیا  اور اس کے نتیجے میں جگر کی پیوند کاری کا یہ عمل انجام کو پہنچا۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاؤ یونیورسٹی میں حکومت سندھ کے تعاون سے 190 لیور ٹرانسپلانٹ انجام دیے جاچکے ہیں، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پاکستان میں پہلی بین الاقوامی کانفرنس آف ٹرانسپلانٹیشن اس ہفتے کے آخر میں منعقد کر رہی ہے جو دو روز جاری رہے گی۔

ان کا کہنا تھاکہ بین الاقوامی کانفرنس کے مختلف سینٹر میں اعضا کی پیوند کاری کے پاکستانی اور عالمی ماہرین اپنے تجربات اور مشاہدات بیان کر یں گے جن میں یونیورسٹی آف شکاگو کےدو پروفیسر جان فنگ اور جان لاما ٹینا کے علاوہ پاکستانی نژاد پروفیسر محمد منصور محی الدین اوراٹلی کی یونیورسٹی کے پروفیسر پاؤ لو گروسی بھی شامل ہیں۔

مزید خبریں :