Time 10 اپریل ، 2025
بلاگ

خان کے ’’ہمدرد دشمن‘‘

تحریک انصاف کے ’’ہمدرد‘‘ یوٹیوبرز کے ڈالرز اور پی ٹی آئی سوشل میڈیا کے لائیکس کا تعلق عمران خان اور فوج کی لڑائی سے ہے۔ اگر یہ لڑائی چلتی رہتی ہے تو ان یوٹیوبرز کو ڈھیروں ڈالرز ملتے رہیں گے جبکہ آگ بھڑکانے والی سوشل میڈیا پوسٹس بھی وائرل ہوتی رہیں گی۔’’ منفی سوچ کے برعکس ہر سوچنے والا چاہے اُس کا تعلق تحریک انصاف سے ہی کیوں نہ ہو۔ 

اُسے گالی دو، جھوٹے سچے الزامات لگاو، فیک نیوز پھیلاو، فوج کو بُرا بھلا کہو، فوجی قیادت کا مذاق اُڑاو، پاکستان کی معیشت کو خراب کرنے میں اپنا کردار ادا کرو، اپنے وطن کی ہر بُری خبر پر خوشی کے شادیانے بجاؤ اور اس سب کو عمران خان کی سیاست سے جوڑتے ہوئے دور بیٹھے یا اپنے گھروں میں چھپے انقلاب برپا کرتے رہو۔‘‘ یہ عمران خان کے اصل دشمن ہیں۔ ان کا فائدہ عمران خان کو جیل میں رکھنے میں ہے، ان کا نفع عمران خان کو فوج سے لڑانے میں ہے۔ ان کا کاروبار ٹھپ ہو جائے گا اگر عمران خان اور فوج کے درمیان لڑائی ختم ہو جائے۔ 

کتنے یوٹیوبر ایسے ہیں جنہوں نے اس لڑائی میں عمران خان کا ’’ہمدرد‘‘ بن کر اپنا کاروبار چمکایا۔ اس ’’چمک‘‘ کو دیکھ کر کتنے نئے سے نئے یوٹیوبر سامنے آئے اور خوب ڈالر کمانے لگے۔ جنکی سوشل میڈیا پوسٹ کو کوئی دیکھتا نہیں تھا اُنہوں نے بھی عمران خان کو خوب کیش کیا اور عمران خان کے لیپ ٹاپ وارئرز (Laptop Worriers) بن کر اپنے فالورز کو خوب بڑھایا۔ جس سوشل میڈیا کو عمران خان اپنی طاقت سمجھتے تھے اُس نے عمران خان اور تحریک انصاف کی قیادت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا۔ علی امین گنڈاپور، سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر گوہر علی خان اور دوسرے کئی پی ٹی آئی رہنمااسی سوشل میڈیا اور ’’عمران خان ہمدرد‘‘ یوٹیوبرز کی نفرت کا نشانہ بن رہے ہیں۔

 اب تحریک انصاف کے اکثر رہنماوں کا بھی یہ خیال ہے کہ ایسے یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا کے ہوتے ہوئے نہ عمران خان اور نہ ہی تحریک انصاف کیلئے کسی خیر کی توقع کی جا سکتی ہے۔ عمران خان خود چاہتے ہیں کہ اُن کے فوج سے مذاکرات ہوں تاکہ تحریک انصاف کو سیاست میں اُس کی جگہ ملے، اُن سمیت پارٹی رہنماوں کے خلاف مقدمات کا خاتمہ ہو، پارٹی کی مشکلات کم ہوں۔ 

اس کیلئے عمران خان نے اپنی پارٹی کے اعظم سواتی سمیت کچھ پارٹی رہنماوں کو فوج سے رابطے بحال کرنے کا ٹاسک دیا۔ لیکن جب کوئی اس طرف قدم بڑھاتا ہے تو تحریک انصاف کے ’’ہمدرد‘‘ یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا فوج مخالف پراپیگنڈاتیز کر کے عمران خان اور فوج کے درمیان لڑائی میں آگ پر تیل چھڑکنے کا کام کرجاتا ہے۔ حال ہی میں امریکا سے ڈاکٹروں اور کاروباری شخصیات کا ایک وفد اسٹیبلشمنٹ کے ایک اہم نمائندےسے ملاقات کرنے کے بعد عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملا۔ اس وفد کے دورے کا مقصد عمران خان اور فوج کے درمیان لڑائی کا خاتمہ تھا لیکن ’’ہمدرد‘‘ یوٹیورز اور سوشل میڈیا نے

اس وفد کے ارکان کی ایسی کی تیسی کر دی۔مقصد وہی ہے کہ فوج اور عمران خان کے درمیان لڑائی کو ختم نہیں ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے تحریک انصاف کی قیادت نے پہلے بھی عمران خان سے بات کی اور اب بھی وہ بانی چیئرمین سے بات کرنا چاہ رہے ہیں۔ اُن کی کوشش ہے کہ عمران خان اشتعال پھیلانے والے اور آگ بھڑکانے والے ’’ہمددر‘‘ یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا کو خود شٹ اپ کال دیں۔ عمران خان نے مشوروں کے باوجود اب تک ایسا نہیں کیا اور اپنی مشکلات میںخود ہی اضافہ کرتے رہے۔ عمران خان کے یہ ’’ہمدرد‘‘ خود یا تو ہزاروں میل دور بیٹھے ہیں یا پھر دوسرے ناموں سے یا بیرون ملک بیٹھ کر فوج اور فوجی قیادت اور پاکستان کی معیشت کو نشانہ بنا کر عمران خان کو ایک ایسے انقلاب کی نوید سنا رہے ہیں جس کا کہیں کوئی نام ونشان نہیں۔ جتنا جلدی عمران خان اپنے ان ’’ہمدرد‘‘ دشمنوں کو پہچانیں گے اُتنا ہی اُن کو فائدہ ہو گا۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔