10 اپریل ، 2025
ٹرمپ ٹیرف کے نفاذ اورپھر اس میں 90 دن کے وقفےکے اعلان پر عالمی اسٹاک مارکیٹیں گرنے اور اٹھنے پر ڈیموکریٹک سینیٹرز نے سوال اٹھا دیے۔
ڈیموکریٹک سینیٹرز نے امریکی کانگریس سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی سینیٹر ایڈم شیف نے کہا ہےکہ بڑے پیمانے پر اسٹاک مارکیٹیں گرنے سے امریکی صدر کے اندرونی سرکل کو خفیہ طورپر فائدہ تو نہیں پہنچا؟
سینیٹر الزبتھ وارن نے خدشہ ظاہر کیا کہ کہیں صدر ٹرمپ نے اپنے وال اسٹریٹ ڈونرز کو فائدہ پہنچانے کے لیے اسٹاک مارکیٹس کو استعمال تو نہیں کیا؟ یہ یقینی طورپر کرپشن لگتی ہے۔
سینیٹر کرس مرفی نے بھی ٹرمپ ٹیرف کو 'انسائیڈر ٹریڈنگ اسکینڈل' ( خفیہ معلومات کے ذریعے اسٹاک مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا) قرار دیا اور کہا کہ ٹرمپ کے قریبی لوگ سب جانتے تھے، دیکھنا ہوگا کہ انہوں نے کتنا کمایا؟
خیال رہے کہ چند روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا بھر کے ممالک پر بھاری ٹیرف عائد کیا گیا تھا جس کے بعد پاکستان اسٹاک سمیت دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس کریش کر گئی تھیں۔
تاہم گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوائے چین کے تمام ممالک پر ٹیرف میں 90 روز کا ریلیف کا اعلان کیا جس کے بعد آج پاکستان سمیت دنیا بھر کی مارکیٹوں میں زبردست تیزی دیکھی گئی۔
تائیوان کی اسٹاک مارکیٹ 9 فیصد سے زائد اضافے کے ساتھ بند ہوئی جب کہ ہانگ کانگ کی مارکیٹ میں بھی مثبت رجحان دیکھنے میں آیا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی کاروبار کا آغاز مثبت انداز میں ہوا اور ایک موقع پر 100 انڈیکس 2924 پوائنٹس اضافے سے ایک لاکھ 17 ہزار 77 پوائنٹس پر ٹریڈ کرتا دیکھا گیا۔
ٹرمپ کے اعلان کے بعد خام تیل کی قیمت اور سونے کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔