15 اپریل ، 2025
سندھ حکومت نے پانی کی تقسیم پر پنجاب حکومت کی جانب سے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا)کو لکھے گئے خط کو مستردکر دیا۔
وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے پنجاب حکومت کے ارسا کو لکھے گئے خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت پنجاب حکومت کے ارسا کو لکھے گئے خط کو مسترد کرتی ہے۔
جام خان شورو نے کہا کہ سندھ کو 1991 کے آبی معاہدہ کے تحت حصے کا پانی دیا جائے ، سندھ کے کینالز کو اپریل کے 10 دنوں میں 62 فیصد پانی کی قلت کاسامنا رہا جبکہ پنجاب کے کینالوں کو 54 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی۔
وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو کا کہنا تھا کہ آبی معاہدہ 1991 کے تحت تمام صوبوں کو مساوی قلت برداشت کرنی ہے۔
جام خان شورو نے کہا کہ سندھ میں اس وقت کپاس اور چاول کی کاشت ہونی چاہیے، ہم صرف پینےکا پانی دے پا رہے ہیں، اس وقت پنجاب میں گندم کی کٹائی کی جا رہی ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو پانی کی تقسیم پر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کو خط لکھا۔
محکمہ آبپاشی پنجاب کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط میں پنجاب کے حصے کا پانی سندھ کو دینے پر سخت مؤقف اپناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ربیع کی فصلوں کےلیے پانی کی مجموعی طور پر 16فیصد کمی تھی جس پر سندھ کو 19اورپنجاب کو 22 فیصد کم پانی دیاگیا۔
خط کے متن کے مطابق خریف کی فصلوں کے لیے پانی کی 43فیصد کمی ہے اوراس میں بھی پنجاب کےحصےکا پانی ذیادہ اورسندھ کا کم روکاجا رہا ہے، سکھر بیراج پر رائس کینال کو غیرقانونی پانی دینے کے معاملہ کوبھی چھپایا گیا، یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ مارچ میں ارساکی ٹیکنیکل اور ایڈوائزری میٹنگز میں جو فیصلےکیےگئے ان پر عمل نہیں ہورہاہے، سارے صوبوں کے سیکرٹریز آبپاشی کی موجودگی میں تریموں، پنجند اورچشمہ کینال کو پانی دینےکافیصلہ ہوا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہواتھا کہ منگلا پر پریشر کم کرنے کےلیے تربیلا سے پنجاب کی ٹی پی اور سی جے نہروں کوپانی دیا جائےگا جس کے لیے 8ہزارکیوسک پانی منگلا ڈیم سے لینا تھا لیکن تربیلا سے پانی نہ ملنے پر منگلا سے اضافی 17 سے 20 ہزار کیوسک پانی لے رہےہیں۔
خط کے متن کے مطابق پنجاب کوحصے سے کم اورسندھ کو حصے سےذیادہ پانی دینے سے کسانوں میں بےچینی بڑھ رہی ہے، ناانصافی پر مبنی اقدامات سے امن وامان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔