ویڈیو حالیہ نہیںبلکہ نومبر 2023 کی ہے اور اس شخص نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سے متعلق کچھ نہیں کہا۔
17 اپریل ، 2025
پاکستان نومبر 2023 سے غیر رجسٹرڈ اور رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کر رہا ہے، حالانکہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اقدام پر تنقید کی ہے۔
ملک بدری کی جاری مہم کے دوران پاکستانی حکام نے بارہا دعویٰ کیا ہے کہ افغان شہری پرتشدد سیاسی مظاہروں میں ملوث رہے ہیں تاہم تاحال ان دعوؤں کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آیا۔
اس کے باوجود حال ہی میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ایک افغان پناہ گزین نے اعتراف کیا ہے کہ اُس نے پاکستانی اپوزیشن رہنماؤں کی ہدایت پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔
یہ دعویٰ غلط ہے، ویڈیو کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے اور بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر استعمال کیا گیا ہے۔
6 اپریل کو، ایک صارف نےX (سابقہ ٹوئٹر ) پر 28 سیکنڈ کی ویڈیو شیئر کی، جس کے کیپشن میں لکھا تھا:
”پاکستان سے ڈی پورٹ ہونے والا افغان شہری افغانستان میں جاکر خود اقرار کر رہا ہے کہ کچھ پاکستانی قوم پرست لیڈرز اپنے جلسے، جلوسوں اور دھرنوں میں توڑ پھوڑ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کیلئے ہمیں استعمال کرتے تھے۔“
ویڈیو کلپ میں ایک شخص پشتو زبان میں بات کرتا ہے، اس آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس ویڈیو کو1 لاکھ 13 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا، 1ہزار سے زیادہ دفعہ ری پوسٹ اور 2 ہزار 600 سے زائد بار لائک کیا گیا ہے۔
یہ ویڈیو دراصل نومبر 2023 کی ہے، یعنی حالیہ نہیں ہے اور اس میں موجود شخص نے کہیں بھی سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا ذکر نہیں کیا۔
گوگل ریورس امیج سرچ کی مدد سے، جیو فیکٹ چیک نے اصل ویڈیو کو 12 نومبر 2023 تک ٹریس کیا، جب یہ کابل پولیس کمانڈ کے ترجمان، خالد زدران، کی جانب سے شیئر کی گئی تھی، ویڈیو کا مکمل دورانیہ 1 منٹ 38 سیکنڈ ہے۔
خالد زدران نے ویڈیو کو پشتو میں کیپشن دیتے ہوئے بتایا کہ یہ ویڈیو کابل میں ایک عارضی پناہ گزین کیمپ میں ریکارڈ کی گئی تھی، جو پاکستان سے واپس آنے والوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
مکمل ویڈیو میں وہ شخص ایک افغان پولیس اہلکار کو بتاتا ہے کہ اس کی افغانستان واپسی فصلوں کی کٹائی کے انتظار میں موخر ہوئی۔
وہ مزید کہتا ہے کہ تمام افغان پناہ گزینوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے، حتیٰ کہ وہ لوگ بھی جن کے پاس افغان کارڈز موجود ہیں، آخر میں، وہ افغان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ پاکستان سے درخواست کرے کہ پناہ گزینوں کو اپنے معاملات سمیٹنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔
ہ یہ بھی کہتا ہے: ”میں محمود خان اچکزئی کے سیاسی اجتماعات میں اپنی ریڑھی چھوڑ کر یعنی 300 روپے یومیہ دیہاڑی صرف اس لیے چھوڑ کر جاتا تھا کہ وہ پشتون تھے۔“
محمود خان اچکزئی پاکستان میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (PkMAP) کے چیئرمین ہیں، مکمل ویڈیو میں کہیں بھی اس شخص نے عوامی املاک کو نقصان پہنچانے یا پرتشدد مظاہروں میں شرکت کا ذکر نہیں کیا۔
فیصلہ: وائرل ویڈیو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے، افغان پناہ گزین نے نہ تو توڑ پھوڑ کا اعتراف کیا ہے اور نہ ہی سیاسی جماعتوں کی طرف سے پرتشدد مظاہروں میں استعمال ہونے کا ذکر کیا ہے۔
ہمیں X (ٹوئٹر)GeoFactCheck@ اور انسٹا گرامgeo_factcheck @پر فالو کریں۔
اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔