فیکٹ چیک: سوشل میڈیا پر وائرل دھماکے کی یہ ویڈیو پاکستان کی نہیں بلکہ شام کی ہے

یہ ویڈیو 18 مارچ 2025 کو اسکائی نیوز عربیہ (Sky News Arabia) نے پوسٹ کی تھی۔

سوشل میڈیا پر 2 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھی جانے والی ایک مختصر ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو مبینہ طور پر راولپنڈی میں واقع پاک فوج کے ہیڈکوارٹر پر ہونے والے ایک زوردار بم دھماکے کی ہے.

دعویٰ غلط ہے۔ یہ ویڈیو پاکستان کی نہیں ہے۔

دعویٰ

23 مارچ کو، ایک صارف نے 23 سیکنڈ کی ویڈیو X (جسے پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا) پر شیئر کی، جس میں لوگوں کو ایک جلتی ہوئی عمارت سے بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کے کیپشن میں ہندی زبان میں لکھا گیا: ”پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹر میں زبردست دھماکہ، 20 پاکستانی فوجی جل کر راکھ ہو گئے۔“

اس آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس پوسٹ کو 1 لاکھ 28 ہزار سے زائد بار دیکھا اور اسے تقریباً 4 ہزار لائکس مل چکے تھے۔

فیکٹ چیک: سوشل میڈیا پر وائرل دھماکے کی یہ ویڈیو پاکستان کی نہیں بلکہ شام کی ہے

اسی طرح کی پوسٹس فیس بک اور انسٹاگرام پر بھی سامنے آئیں۔

حقیقت

حقیقت میں، یہ ویڈیو پاکستان کی نہیں بلکہ شام میں ہونے والے ایک دھماکے کی ہے۔

جیو فیکٹ چیک نے ویڈیو کے key frames کی مدد سے ریورس امیج سرچ کی۔ یہ ویڈیو 18 مارچ 2025 کو شائع ہونے والی اسکائی نیوز عربیہ کی ایک رپورٹ سے منسلک پائی گئی، جس میں تصدیق کی گئی ہے کہ یہ مناظر شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب دوما میں ایک ایندھن کے ذخیرے میں ہونے والے دھماکے کے ہیں۔ یہ رپورٹ یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔

فیکٹ چیک: سوشل میڈیا پر وائرل دھماکے کی یہ ویڈیو پاکستان کی نہیں بلکہ شام کی ہے

اسی دن الجزیرہ شام نے بھی اس دھماکے کی رپورٹ دی۔ خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

فیکٹ چیک: سوشل میڈیا پر وائرل دھماکے کی یہ ویڈیو پاکستان کی نہیں بلکہ شام کی ہے

اس کے علاوہ، پاکستان کے کسی معتبر میڈیا ادارے نے فوج کے ہیڈکوارٹر میں دھماکے سے متعلق کسی ایسے واقعہ کو رپورٹ نہیں کیا۔

فیصلہ: سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو جس میں ایک زور دار دھماکے کو دیکھا جا سکتا ہے، مارچ 2025 میں شام میں ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیںاور غلط طور پر پاکستانی فوج پر حملے کی تصویر کشی کا دعویٰ کرتی ہے۔

ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرامeo_factcheck @پر فالو کریں۔ اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔