Time 20 اپریل ، 2025
دلچسپ و عجیب

دنیا میں پہلی بار انسانوں اور روبوٹس کی مشترکہ میراتھون دوڑ

چین میں دنیا کی پہلی ایسی میراتھون ریس ہوئی ہے جس میں انسانوں کے ساتھ ساتھ روبوٹس نے بھی شرکت کی۔

بیجنگ میں ہونے والی ریس میں 21 روبوٹس انسانوں کے ساتھ ٹریک پر دوڑتے نظر آئے۔

21 کلومیٹر طویل ریس میں مختلف چینی کمپنیوں کے روبوٹس دوڑتے نظر آئے۔

ان میں سے کچھ روبوٹس کا قد 1.2 میٹر تھا جبکہ کچھ 1.8 میٹر لمبے بھی تھے۔

ایک کمپنی کا تو دعویٰ تھا کہ اس کے روبوٹ دیکھنے میں لگ بھگ انسانوں جیسے ہیں جو آنکھ مارنے اور مسکرانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

کچھ کمپنیوں نے ریس سے کئی ہفتوں پہلے ہی روبوٹس کی آزمائش شروع کر دی تھی۔

ریس کو دیکھنے کے لیے موجود افراد نے کہا کہ روبوٹس بہت اچھے مستحکم انداز سے دوڑ رہے تھے اور ہم روبوٹس اور آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کے انقلاب کو دیکھ رہے ہیں۔

ان روبوٹس کے ساتھ ان کے انسانی ٹرینر بھی تھے اور کچھ مشینوں کو دوڑ کے دوران جسمانی سپورٹ فراہم کر رہے تھے۔

کچھ روبوٹس نے رننگ شوز پہنے ہوئے تھے۔

دوڑ کو جیتنے والے روبوٹ کا نام تیانگ اونگ الٹرا تھا جو Beijing Innovation Centre of Human Robotics نے تیار کیا تھا اور اس کا ریس مکمل کرنے کا وقت 2 گھنٹے 40 منٹ تھا۔

دنیا میں پہلی بار انسانوں اور روبوٹس کی مشترکہ میراتھون دوڑ
ریس میں حصہ لینے والا ایک روبوٹ / اسکرین شاٹ

اس کے مقابلے میں جو انسان اس ریس کو جیتا اس کا وقت ایک گھنٹے 2 منٹ تھا۔

روبوٹیکس سینٹر کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر ٹینگ جیان نے کہا کہ تیانگ اونگ الٹرا کی کامیابی میں اس کی لمبی ٹانگوں اور ایک الگورتھم نے مدد کی جو اسے انسانوں کی طرح دوڑنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

کچھ روبوٹس کو دوڑنے میں مشکلات کا سامنا ہوا اور ایک تو شروع میں ہی گرگیا مگر پھر اٹھ کر دوڑنے لگا۔

ایک روبوٹ ٹریک کے کونے پر لگی ریلنگ سے ٹکرا گیا اور اس کا انسانی آپریٹر بھی اس کے ساتھ گرگیا۔

ویسے تو چین میں روبوٹس پہلے بھی میراتھون مقابلوں میں شرکت کرچکے ہیں مگر یہ پہلی بار تھا جب وہ انسانوں کے ساتھ دوڑتے نظر آئے۔

مزید خبریں :