28 اپریل ، 2025
35 سال سے زائد عرصے سے بھارت میں مقیم پاکستانی خاتون ساردا بائی کو اڑیسہ پولیس نے فوری طور پر ملک چھوڑنے کا کہہ دیا۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکام نے تصدیق کی کہ ساردا بائی کا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے اور انہیں بلا تاخیر پاکستان واپس جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پولیس نے خبردار کیا ہے کہ اگر وہ ملک بدری کے حکم کی تعمیل کرنے میں ناکام رہیں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ساردا بائی کی شادی بولانگیر کے ایک ہندو خاندان میں ہوئی تھی، وہ کئی سال قبل مہیش ککریجا کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھی تھیں، ان کا بیٹا اور بیٹی بھارتی ہیں۔
ووٹر آئی ڈی سمیت تمام اہم دستاویزات ہونے کے باوجود انہیں کبھی بھارتی شہریت نہیں دی گئی، انہوں نے اب حکومت سے درخواست کی ہے کہ انہیں ان کے خاندان سے الگ نہ کیا جائے۔
ساردا بائی نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلے کوراپٹ میں تھی پھر بولانگیر آگئی، میرا پاکستان میں کوئی نہیں ہے، میرا پاسپورٹ بھی بہت پرانا ہے، میں حکومت اور آپ سب سے ہاتھ جوڑ کر کہتی ہوں کہ مجھے یہاں رہنے کی اجازت دیں۔
انہوں نے دہائی دی کہ میرے دو بڑے بچے ہیں اور پوتے پوتیاں ہیں، میں یہاں ایک ہندوستانی کے طور پر رہنا چاہتی ہوں۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن کے قریب زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد بھارت نے بنا کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کردیا۔
تاہم پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی ناصرف مذمت کی گئی بلکہ وزیراعظم شہباز شریف نے یہ پیشکش بھی کی کہ اگر بھارت معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانا چاہتا ہے تو پاکستان ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کارروائی کی گیدڑ بھپکیاں بھی دی جارہی ہیں تاہم پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت یہ واضح کرچکی ہےکہ کسی بھی مہم جوئی کا بھارت کو ایسا جواب دیا جائے گا جو وہ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔